1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی پرچم نذر آتش: چمن بارڈر کراسنگ پر کشیدگی برقرار

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ21 اگست 2016

پاک افغان سرحد پر افغان شہریوں کے ہاتھوں پاکستانی پرچم کو نذر آتش کیے جانے کے بعد سے کشیدگی برقرار ہے۔ آج چوتھے روز بھی چمن کا سرحدی راستہ مکمل طور پر بند رہا جبکہ ’دوستی گیٹ‘ کے اطراف میں سینکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JmTI
Pakistan Afghanistan Nachschubroute für NATO geöffnet Grenze
تصویر: Reuters

پاکستان اور افغانستان کے مابین چمن بارڈر پر گزشتہ چار روز سے ہر طرح کی آمد و رفت بند ہے۔ بارڈر سیل ہونے کے باعث افغانستان کے جنوب مغربی علاقوں میں نیٹو افواج کے لیے سامان کی سپلائی، جو کہ اسی روٹ سے ہوتی ہے، بھی معطل ہے۔

کوئٹہ میں تعینات وزارت داخلہ کے ایک سینئر اہلکار نوید الیاس کے مطابق ’پاک افغان دوستی گیٹ‘ کی بندش کی ایک اہم وجہ وہ رویہ ہے، جو افغان حکام کی جانب سے اختیار کیا گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتےہوئے انہوں نے بتایا، ’’ اٹھارہ اگست کو پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش کے تحت افغان سرزمین پر احتجاج کیا گیا۔ اس احتجاج کے دوران افغان شہریوں نے نہ صرف پاکستانی پرچم نذر آتش کیے بلکہ پاک دوستی گیٹ پر افغان فورسز کی موجودگی میں پھتراؤ بھی کیا گیا۔ اس پتھراؤ سے دوستی گیٹ کے شیشے ٹوٹ گئے۔ پاکستان نے بطور احتجاج بارڈر کو سیل کیا ہے۔ اب تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے تو اس لیے سرحدی راستہ ابھی تک بند ہے۔‘‘

Pakistan verstärkt Sicherheit an Grenze zu Afghanistan
تصویر: picture-alliance / dpa

نوید الیاس نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین مبینہ طور پر پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، ’’ہمارے لئے یہ امر باعث تشویش ہے کہ افغان حکومت کیوں اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دے رہی ہے؟ پاکستان نے ہمیشہ افغانیوں کی مدد کی ہے اور گزشتہ تیس سالوں سے زائد عرصے سے پاکستان افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کا حق ادا کر رہا ہے۔ بلوچستان میں عوام نے بھارتی وزیر اعظم کے صوبے میں مداخلت پر مبنی بیان کے خلاف اگر احتجاج کیا ہے تو اس احتجاج سے افغان عوام کو کیا نقصان پہنچا ہے؟‘‘

چمن میں گزشتہ روز سرحدی کشیدگی ختم کرنے کے حوالے سے پاک افغان سرحدی حکام کے درمیان ہونے والا اجلاس بھی بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا تھا۔ اجلاس میں افغان حکام نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ افغان شہریوں نے پاکستانی عوام کے رویے کے رد عمل میں دوستی گیٹ پر احتجاج کیا تھا۔

افغان حکام کا موقف تھا کہ 14 اگست کو پاکستان میں جشن آزادی کے موقع پر پاکستانی شہریوں نے افغان صدر اشرف غنی کے پوسٹرز کو نذر آتش کیا تھا۔ اسی لیے افغانستان کے یوم استقلال کے موقع پر افغان شہریوں نے بارڈر پر احتجاج کیا اور پاکستان کے خلاف نعرے لگائے۔

Pakistan Chaman Protesters burning effigies of Indian Prime Minister
بھارتی وزیر اعظم کے بلوچستان کے حوالے سے بیان کے خلاف گزشتہ ایک ہفتے سے کوئٹہ اور صوبے کے دیگر اضلاع میں احتجاج ہو رہا ہےتصویر: DW/A. G. Kakar

پاک افغان دوستی گیٹ کی بندش سے سرحدی علاقے سے دونوں ممالک کے درمیان سفر کرنے والے شہریوں اور تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی گاڑیاں بھی سینکڑوں کی تعداد میں سرحد کی دونوں اطراف میں کھڑی ہیں، جس کی وجہ سے لاکھوں روپے مالیت کا کھانے پینے کا سامان خراب ہو رہا ہے۔

محمد نبی نامی ڈرائیور، جو کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے وابستہ ہیں، کہتے ہیں کہ بارڈر سیل ہونے کی وجہ سے ان کے کاروبار پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’گزشتہ چار دنوں سے ہماری گاڑیاں بارڈر کے ساتھ کھڑی ہیں اور سکیورٹی حکام ہمیں آگے جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ افغان شہریوں نے اگر پاکستانی پرچم نذر آتش کیا ہے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے؟پاکستانی حکومت سے ہماری درخواست ہے کہ بارڈر کو جلد کھول دے تاکہ ہمیں مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘

محمد نبی کا کہنا تھا کہ سرحد پر سبزیاں، فروٹ اور دیگر اشیائے خوراک سے بھرے جو ٹرک کھڑے ہیں ان میں اکثر سامان گرمی کی وجہ سے خراب ہو گیا ہے اور انہیں اس ضمن میں شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم کے بلوچستان کے حوالے سے بیان کے خلاف گزشتہ ایک ہفتے سے کوئٹہ اور صوبے کے دیگر اضلاع میں احتجاج ہو رہا ہے۔ اس احتجاج کے دوران گزشتہ دنوں مشتعل افراد نے بھارتی پرچم اور وزیراعظم نریندر مودی کے پتلے بھی نذر آتش کیے تھے۔