پاکستانی صدر اور بھارتی وزیر اعظم کی ملاقات: نئی امیدیں اور توقعات
25 ستمبر 2008پاکستان کا سیاسی منظر نامہ میریٹ ہوٹل میں خوفناک بم دھماکے کے بعد سے ایک بوجھل تصویر پیش کر رہا ہے۔ ملک کے اندر انتشار اور سکیورٹی خدشات پر بات جاری ہے۔ اِن حالات و واقعیات کے تناظر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے صدر آصف علی زرداری کو اعلیٰ سطحی ملاقاتوں میں کئی وضاحتیں بھی پیش کرنا پڑ رہی ہوں گی۔ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کے بعد دونوں لیڈروں نے جاری جامع مذاکرات کو نئی جہت دینے کا فیصلہ کرنے کا اعلان کیا۔ اب اِس مناسبت سے دیکھا جائے گا کہ کیا معاملات کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ تنازعہ کشمیر پر بھی بات آگے بڑھ کر کسی منتطقی نتیجے پر پہنچتی ہے یا نہیں۔
پاکستانی صدر اور بھارتی وزیر اعظم کی ملاقات کا بھارت کے اندر بھی خیر مقدم محتاط الفاظ میںکیا گیا ہے۔ وہاں کی صائب رائے رکھنے والی قوتوں کا خیال ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیات تعلُقات کے آگے بڑھنے میں کچھ قوتیں حائل ہیں۔ بعض کے نزدیک یہ صرف ایک قوت فوج ہے اور کچھ پاکستان کی فوج کے علاوہ مذہبی لیڈر شپ کو بھی اہم تصور کرتی ہے۔
پاکستان میں بھی پاک بھارت لیڈر شپ ملاقات پر اظہار خیال کیا جا رہا ہے۔ اِس ملاقات اور دہشت گردی کے خاتمے پر پاکستان کے سب سے بڑے تھنک ٹینک اپری کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال چیمہ کے خیال میں پارلیمنٹ کے اندر ایک جامع پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔