پاکستانی سپریم کورٹ کے سینئر جج کے والدین کا قتل
12 جنوری 2011سپریم کورٹ کے جج جسٹس جاوید اقبال کے معمر والد عبدالحمید اور ان کی والدہ کو لاہور چھاؤنی کے علاقے کیولری گراؤنڈ کے ایک مکان میں قتل کیا گیا۔ عبدالحمید کی عمر بیاسی برس کے قریب تھی۔ مقتول ریٹائرڈ پولیس افسر گزشتہ تیرہ برسوں سے اس گھر میں مقیم ہونے کے علاوہ وہاں مفت ہومیو پیتھی علاج کی پریکٹس بھی کرتے تھے۔ اس خبر کے عام ہونے سے صوبائی اور وفاقی حکومت کے ایوانوں میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ اس دوہرے قتل کے محرکات سے تاحال کوئی بھی آگاہ نہیں ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔ پنجاب کے وزیر قانون نے بھی جائے وقوعہ پر پہنچ کر حالات کا ذاتی طور پر جائزہ لیا۔
پولیس نے اس گھر کے تمام ملازمین کو شامل تفتیش کر لیا ہے۔ جگہ جگہ سے فنگر پرنٹس اکٹھے کرنے کا عمل رات گئے تک جاری رکھا گیا۔ گھر کے اندر سامان کے بکھرے ہونے کے تناظر میں فی الحال اس کو ڈکیتی کی ایک واردات قرار دیا گیا ہے۔ جسٹس جاوید اقبال کی لاہور آمد کے بعد پولیس رپورٹ درج کروائی جائے گی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر نے اس دوہرے قتل پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنی تنظیم کی طرف سے سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سپریم کورٹ کے سینئر جج جاوید اقبال انتہائی حساس مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں، جن میں لاپتہ افراد سے متعلق مقدمہ بھی شامل ہے۔
سپریم کورٹ کے جج کے معمر والدین کے قتل کے سوگ میں لاہور میں نئے گورنر لطیف کھوسہ کی تقریب حلف برداری ایک روز کے لیے مؤخر کر دی گئی ہے۔ اب یہ تقریب لاہور کے گورنر ہاؤس میں کل جمعرات کو منعقد ہو گی۔ ان سے حلف لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اعجاز چوہدری لیں گے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک