1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ججوں کی بحالی کا انتظار اور مصالحتی حل پرآئینی ماہرین کے تحفظات

3 مئی 2008

پاکستان میں تمام معزول ججوں کی 12 مئی کے روز بحالی کے سیاسی اعلان کے بعد سماجی، عوامی اور آئینی حلقوں میں مختلف طرح کی بے یقینی اور شبہات بھی پائے جاتے ہیں اور بہت سے حلقے خاصے پر امید بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/Dt24
بارہ مئی سے پہلے صدر مشرف کی طرف سے اقدامات کا امکانتصویر: AP/Pakistan Press Information Department

پاکستانی سپریم کورٹ کے ایک سابق جج، جسٹس وجیہہ الدین احمد کے مطابق حکومت نے معزول ججوں کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے PCO کے تحت حلف اٹھانے والے موجودہ ججوں کوبھی ان کے عہدوں پر فائز رہنے دینے کا جو فیصلہ کیا ہے، اس پر اپنی بحالی کے منتظر کئی جج صاحبان واضح طور پر ذہنی تحفظات کا شکار ہیں۔ انہوں نے اپنے ان خیالات کا اظہار کراچی میں ڈوئچے ویلے کے لئے رفعت سعید کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔

Protestierende Anwälte in Islamabad, Pakistan
ججوں کی بحالی کے لئے کوششوں میں وکلاء کا کردار مرکزی اہمیت کا حامل رہاتصویر: AP

ادھر مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے مابین طے پانے والے حتمی اتفاق رائےاور معزول ججوں کی 12 مئی کے روز پارلیمانی قرارداد کے ذریعے بحالی کے اعلان کے بعد وکلاء کی ملکی تنظیم پاکستان بار کونسل نے ہفتہ کے روز اپنی ایک قراردادمیں کہا کہ بحالی کے بعد سپریم کورٹ میں گذشتہ برس تین نومبر کے بعد اپنے عہدوں کا حلف اٹھانے والے ججوں کو شامل نہیں ہونا چاہیے۔

اسلام آباد میں پاکستان بار کونسل کے ایک اجلاس کے بعد اس تنظیم کے وائس چیئرمین سید الرحمٰن نے کہاکہ بار کونسلPCO کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کو اصل جج نہیں مانتی اور یہی بات اس کونسل کی ہفتہ کے روز منعقدہ اجلاس میں منظور کی گئی ایک قرارداد میں بھی کہی گئی ہے۔

بار کونسل کے اجلاس میں اس بارے میں واضح عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ معزول ججوں کی بحالی کا جو فیصلہ کیا گیا ہے، اس پر عمل درآمد کا ایک پہلو یہ بھی ہوگا کہ معزولی کے بعد بحال ہونے والے جج پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کے ساتھ بیٹھنے پر مجبور ہوں گے۔