پاکستان:علی کرد کی فتح
29 اکتوبر 2008دوسری طرف علی احمد کرد کے مخالف امیدوار ایم ظفر کی شکست نے وقتی طور پر ان حکومتی کوششوں کو بھی دھچکا پہنچایا ہے جن کا مقصد معزول چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری اوران کے ہم خیال تیرہ ساتھیوں کو غیراہم بنانا اور تنہا کرنا ہے جو تاحال نئی شرائط کے تحت نئی تعیناتی سے گریزاں ہیں۔
صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے علی احمد کرد، ججوں کی بحالی کے لئے اپنے پیش رو منیر اے ملک اور اعتزاز احسن کی نسبت زیادہ جذباتی سمجھے جاتے ہیں اور مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ وہ آنے والے دنوں میں ججوں کی بحالی کے لئے وکلا تحریک میں نئی روح پھونک سکتے ہیں۔
وکلا تحریک سے وابستہ ایک اہم مرکزی رہنما ریٹائرڈ جسٹس طارق محمود کا کہنا ہے کہ علی احمد کرد کی جیت پاکستان کے وکلا اور عوام کے شعور کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام تر حکومتی پیشکشوں کے باوجود اپنے مقصد پر ڈٹے رہنے پرجج صاحبان اور وکلا یقینی طور پر قابل ستائش ہیں۔
وکلا تحریک کے روح رواں چوہدری اعتزاز احسن نے بھی علی احمد کرد کی فتح کو وزراء اور اٹارنی جنرل کی شکست سے تعبیر کیا تاہم اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اب بھی ججوں کی بحالی کی منزل بہت دور ہے۔
ان انتخابات سے پہلے ایک تاثر یہ تھا کہ شاید وکلا تحریک کمزور اور تقسیم ہو چکی ہے لیکن انتخابی نتائج، اکثر سرکاری حلقوں اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے لئے تعجب کا باعث بنے۔