1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاپائے روم کے دورہء جرمنی کا اختتام

26 ستمبر 2011

پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم کا چار روزہ دورہء جرمنی اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ وہ اتوار کو ویٹی کن واپس لوٹ گئے، روانگی سے قبل انہوں نے سرکاری دورے کی دعوت پر جرمن صدر کرسٹیان وولف گانگ کا شکریہ ادا کیا۔

https://p.dw.com/p/12gHZ
تصویر: dapd

پوپ بینیڈکٹ چار روزہ سرکاری دورے میں جرمن دارالحکومت برلن، ایرفُرٹ اور جنوب مغربی خطے میں کیتھولک اکثریتی شہر فرائی برگ گئے۔ ان موقعوں پر ہر جگہ پوپ کی قیادت میں عبادتی اجتماعات منعقد کیے گئے، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

ان کے دورے کے آخری روز اختتامی عبادتی اجتماع میں شرکت کرنے والوں کی تعداد نوّے ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔ اس اجتماع کا اہتمام فرائی برگ ایئرپورٹ کے قریب ایک ایئرفیلڈ میں کیا گیا تھا۔

اس اجتماع سے خطاب میں پوپ نے کہا کہ جرمنی کے کیتھولک مسیحی ان تمام اچھے کاموں کے لیے تحسین کے مستحق ہیں، جو وہ اپنے ملک میں کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں خدا کے ساتھ قریبی رشتہ استوار کرنے کی کوشش بھی کرتے رہنا چاہیے۔

پوپ بینیڈکٹ نے اتوار کو اپنے دورے کے آخری روز آئینی عدالت کے ججوں سے بھی ملاقات کی۔ لار میں انہوں نے کیتھولک مسیحیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کیا، جبکہ اسی شہر کے ایئرپورٹ پر ان کے لیے الوداعی تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔

لار کے ایئرپورٹ سے پاپائے روم کی روانگی کے وقت جرمن صدر کرسٹیان وولف نے کہا: ’’آپ نے متعدد سمتوں کا تعین کر دیا ہے، اشارے دیے ہیں اور طریقہ کار طے کیے ہیں، جو ہمیشہ سہل نہیں ہیں اور جو ہم سب کو، کیتھولک اور دیگر مسیحیوں کو، بلکہ غیر مسیحیوں کو بھی یکساں طور پر سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔‘‘

NO FLASH Papst Papstbesuch 2011 Freiburg
پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہمتصویر: dapd

روانگی سے قبل پاپائے روم نے سرکاری دورے کی دعوت پر جرمن صدر کرسٹیان وولف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بالخصوص برلن کے عبادتی اجتماع کا تذکرہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا: ’’برلن میں بہت سے لوگوں نے میرا جس طرح دوستانہ استقبال کیا اور جس جذبے کا اظہار کیا، میں اس سے بالخصوص بہت متاثر ہوا۔‘‘

پاپائے روم نے دورہء جرمنی کے دوران بارہا زور دیا کہ ایمان رکھنا انتہائی اہم ہے، چاہے وہ پھلتی پھولتی جمہوریت کی بنیاد کے لیے ہو یا سابق مشرقی جرمنی میں کمیونزم کے خلاف مزاحمتی قوت کے طور پر ہو۔

خیال رہے کہ جرمنی کے لیے بحیثیت پوپ، بینیڈکٹ شانزدہم کا یہ تیسرا دورہ تھا، تاہم سرکاری طور پر وہ پہلی مرتبہ یہاں پہنچے۔ دوہزار پانچ میں پاپائے روم کا منصب سنبھالنے کے یہ بعد یہ ان کا بائیسواں غیرملکی دورہ تھا۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں