1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاپائے روم کا نازی دور کے سابق اذیتی کیمپ آؤشوٹس کا دورہ

کشور مصطفیٰ29 جولائی 2016

مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم فرانسس نے آج جمعے کو نازی دور کے سابقہ اذیتی کیمپ آؤشوٹس کا دورہ بوجھل دل اور صدمے کے اظہار کے ساتھ کیا۔

https://p.dw.com/p/1JYPR
تصویر: Reuters/K. Pempel

پوپ خود پیدل چل کر آؤشوٹس کے اس بدنام زمانہ کیمپ میں داخل ہوئے جس کے دروازے پر طنز کے طور پر یہ الفاظ درج ہیں،’’کام آزاد کر دیتا ہے‘‘۔

جرمن نازی دور میں آمر حکمران آڈولف ہٹلر کی فورسز نے آؤشوٹس کے اس بدنام زمانہ کیمپ میں ایک ملین سے زیادہ انسانوں کو، جن میں اکثریت یہودیوں کی تھی خوفناک طریقے کی اذیت رسانی کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ پوپ فرانسس اس اذیتی کیمپ کا دورہ کرنے والے تیسرے مسلسل روم کے اسقُف ہیں۔

Polen Weltjugendtag 2016 Papst Franziskus besucht Auschwitz
اذیتی کیمپ آؤشوٹس کے دورے پر پوپ سخت غمزدہتصویر: Getty Images/AFP/J. Skarzynski

پوپ فرانسس نے آؤشوٹس کے اذیت رسانی کیمپ پہنچ کر 15 منٹ تک خاموشی سے نازی دور کی اُن بہیمانہ زیادیتوں کا شکار بننے والوں کے لیے دُعا کی اور اُنہیں نظرانہ عقیدت پیش کیا اور بعد ازاں اس کیمپ میں بچ جانے والے قیدیوں میں سے چند ایک کے ساتھ اپنے خلوص و محبت کا اظہار کرتے ہوئے اُن سے ہاتھ ملایا اور اُن کے گالوں کو بوسہ دیا۔

پوپ نے ایک بڑی سفید موم بتی روشن کر کے اُسے ’ اُس موت کی دیوار‘ پر نصب کیا جس پر ہزاروں لاکھوں افراد کو پھانسی دی جاتی تھی۔

اس مقام پر ایک تاریک زیر زمین جیل سیل واقع ہے جہاں کبھی معروف پولستانی کیتھولک راہب ماکسی میلین کولبے نے ایک اور شخص کی جان بچانے کے لیے اپنی زندگی کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ پوپ فرانسس نے اس سیل میں جا کر بھی دُعا کی۔

اس پولستانی پادری نے ایک خاندان کے سربراہ کو بچانے کے لیے اُس کی جگہ موت کی سزا کے لیے رضاکارانہ طور پر خود کو پیش کر دیا تھا۔ برکیناؤ کے اس سابقہ اذیتی کیمپ میں پوپ اُن لوگوں سے بھی ملیں گے، جنہوں نے نازی دورِ حکومت میں یہودیوں کو قتل ہونے سے بچایا تھا۔

Polen Weltjugendtag 2016 Papst Franziskus besucht Auschwitz
پوپ ’موت کی ذیوار کے سامنے‘ دعا کرتے ہوئےتصویر: Reuters/D. W Cerny

ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ فرانسس آؤشوٹس کے سابقہ کیمپ کا دورہ کرنے والے ویٹیکن کے وہ پہلے اسقُف ہیں، جنہوں نے بذات خود یورپ کی سر زمین پر دوسری عالمی جنگ کے مظالم نہیں سہے ہیں۔

کل جمعرات کو رومن کیتھولک کلیسا کے سربراہ نے پولینڈ کے شہر کراکوف میں ورلڈ یُوتھ کانگریس کے لیے دنیا بھر سے گئے ہوئے اندازاً چھ لاکھ نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا تھا، ’’کیا تم لوگوں میں اتنی طاقت ہے کہ تم اُن لوگوں کا مقابلہ کرو، جو نہیں چاہتے کہ یہ دنیا بدلے؟‘‘

پولینڈ میں اپنے خطاب ميں پوپ فرانسس نے مہاجرين کے ليے امداد بڑھانے اور فراخ دلی کے مظاہرہ کرنے پر بھی زور دیا تھا۔