پاپائے روم مسلمان ممالک کی تنقید کی زد میں
15 ستمبر 2006ئی دیگر مسلمان ملکوں نے بھی پوپ کے بیان پر شدید ناراضگی ظاہر کی ہے۔
آج پاکستان کی قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شدید اختلاف کے باعث تحفظ خواتین بل پیش نہیں کیا جا سکا تاہم قومی اسمبلی میں اسلام اور پیغمبر اسلام کی شان میں پاپائے روم کے حالیہ متنازعہ الفاظ کے خلاف متفقہ طور پر ایک مذمتی قرارد داد منظور کی گئی۔
پاپائے روم نے گذشتہ منگل کے روز اپنی آبائی جرمن ریاست باویریا کے شہر Regensburg میں ایک تقریر کے دوران اُس گفتگو کا حوالہ دیا، جو سن 1391ء میں بازنطینی شہنشاہ مانوعیل ثانی پالیعو لوگس اور ایک تعلیم یافتہ ایرانی کے درمیان اسلام اور مسیحیت کے موضوع پر ہوئی تھی۔
مانوعیل کا حوالہ دیتے ہوئے پوپ نے کہا تھا: ”مجھے دکھاﺅ کہ محمد کونسی ایسی چیز لے کر آئے، جو نئی تھی۔ تمہیں اس میں شر انگیز اور غیر انسانی پہلو ہی ملیں گے، جیسے کہ اُن کا اُس عقیدے کو تلوار کے ذریعے پھیلانے کا حکم، جس کی کہ وہ تبلیغ کر رہے تھے۔“
مصر میں اسلامی تحریک اخوان المسلمون کے سربراہ محمد مہدی عاکف نے پوپ کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان پاپائے روم کی اسلامی تعلیمات سے ناواقفیت کی عکاسی کرتا ہے اور ظاہر کرتا ہے کہ مغربی دنیا کے علماء اور سیاستدان ”اسلام کی جانب معاندانہ“ رویہ رکھتے ہیں۔
سعودی عرب میں 57 مسلمان ممالک کی نمائندہ اسلامی کانفرنس تنظیم OIC نے پوپ کے بیان کو رومی کیتھولک کلیسا کے سربراہ کی پیغمبر اسلام کو بدنام کرنے کی مہم قرار دیتے ہوئے ہدفِ تنقید بنایا۔
بھارت میں، جہاں مسلمان ملک کی کل آبادی 1,1 ارب کا 13,4 فیصد ہیں، مسلمان علماء اور مذہبی رہنماﺅں نے پوپ کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ اور توہین آمیز قرار دیا ہے۔
ایران اور شام کی جانب سے بھی پاپائے روم کے بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔