پانچ امریکی شہریوں کو قید اور جرمانے کی سزائیں
24 جون 2010سزا پانے والے ان امریکی شہریوں کے وکیل بیرسٹر حسن کچھیلا کے مطابق ان امریکوں پر کل پانچ الزامات تھے، جن میں سے دو الزامات پر انہں سزا دی گئی ہے۔
ان امریکی شہریوں کو دہشت گردی کی سازش تیارکرنے کے الزام میں دس دس سال قید اور پچاس پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دہشت گرد تنظیموں کو چندہ دینے کے الزام میں بھی انہیں پانچ پانچ سال قید اور پچیس پچیس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ چونکہ یہ دونوں سزائیں بیک وقت شروع ہونگی اس لیے ان امریکی شہریوں کو دس سال جیل میں رہنا ہو گا۔
بیرسٹر حسن کے مطابق عدالت نے ان امریکی شہریوں کو جن الزامات سے بری قرار دیا ہے، ان میں افغانستان اور امریکہ میں دہشت گردانہ حملوں کی سازش کرنے، ان ملکوں میں فسادات کرانے اور ایک دوسرے کو دہشت گردی پر اکسانے کے الزامات شامل ہیں۔
سزا پانے والے امریکی شہریوں کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ ایک ہفتے کے دوران اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔
عمر فاروق، عمار، حسن یاسر، وقار حسن، اور احمد عبداللہ نامی ان نوجوان امریکی شہریوں کا تعلق امریکی ریاست ورجینیا سے ہے، اور یہ سب پاکستان، مصر، ایتھوپیا اور اریٹریا سے آ کر امریکہ میں آباد ہوئے تھے، ان نوجوانوں کو 9 دسمبر 2009 ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ادھر پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل سید زاہد حسین بخاری نے اس فیصلے کو دہشت گردی کے خلاف ایک بڑی فتح قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ عدالت نے ٹھوس شواہد کی بناء پر ایک منصفانہ فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اس مقدمے کی تفتیش کرنے والے سرکاری اہل کاروں کو انکی اعلیٰ کارکردگی پر انعام دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
مبصرین کے مطابق شواہد اکٹھے کرنے اور ملزمان کو عدالتوں سے سزائیں دلوانے میں سرکاری اہلکار دہشت گردی کے ان مقدمات میں ایسی پھرتیاں کیوں نہیں دکھاتے جن میں ملزمان غیر امریکی ہوتے ہیں۔
رپورٹ تنویر شہزاد، لاہور
ادارت کشور مصطفیٰ