1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پارا چنار حملہ شام کی جنگ میں ایران کی شمولیت کا انتقام ہے‘

کشور مصطفیٰ13 دسمبر 2015

پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے میں اتوار بازار میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 17 تک پہنچ گئی ہے۔ لشکر جھنگوی نے اس کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HMeY
تصویر: Getty Images/P. Bronstein

کؑرم ایجنسی کے مرکزی علاقے پارا چنار کے عید گاہ میدان میں لگنے والے اتوار بازار میں ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری سُنی عسکریت پسند گروپ لشکر جھنگوی نے قبول کی ہے۔ خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو تحریری طور پر پیغام میں خود کو لشکر جھنگوی کا ترجمان ظاہر کرنے والے ایک شخص علی بن سفیان نے لکھا ہے، ’’ یہ ہماری طرف سے ایران کی شام کی جنگ میں شمولیت کا انتقام ہے‘‘۔

لشکر جھنگوی کا کہنا ہے کہ پارا چنار میں بم حملے کا مقصد وہاں کی شیعہ کمیونٹی سے بدلا لینا ہے جو شام میں جاری جنگ میں اپنے اراکین کو شامی صدر بشار الاسد کی حامی فورسز کی صفوں میں شامل ہو کر آئی ایس کے خلاف جنگ میں شریک ہونے کے لیے بھیج رہی ہے۔

Pakistan Bombenanschlag Parachinar
مقامی میڈیا کے مطایق اتوار بازار کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 تک پہنچ چُکی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/J, Absullah

دریں اثناء کؑرم قبائلی ڈسٹرکٹ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ پارا چنار کے اتوار بازار میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اتوار کی صُبح یہ دھماکہ عین اُس وقت ہوا جب وہاں خریداروں کی ایک بڑی تعداد جمع تھی۔ پارا چنار کا علاقہ اس شمالی قبائلی علاقے میں شیعہ برادری کا گڑھ مانا جاتا ہے۔

ابتدائی طور پر کُرم ایجنسی کے ایک سینئر پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک بیان میں بتایا کہ پارا چنار کے اتوار بازار میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اس خبر کی تصدیق کُرم ایجنسی کی سیاسی انتظامیہ کے ایک منتظم امجد علی خان نے بھی کر دی ہے۔

سیاسی انتظامیہ کے مطابق زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کا کام جاری ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق عینی شاہدین نے کہا ہے کہ جائے وقوعہ سے دو مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

Bombenanschlag in Quetta Pakistan
لشکر جھنگوی گروپ ماضی میں بھی پاکستان کے شیعہ آبادی والے مختلف علاقوں میں دہشت گردانہ حملے کر چُکا ہےتصویر: Reuters

شہر کے داخلی مقام پر واقع عید گاہ میدان جہاں یہ اتوار بازار لگا کرتا ہے وہاں دھماکے کے وقت خواتین اور بچے بھی موجود تھا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں سے کئی کی حالت نازک ہے اور ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

یہ علاقہ ایک عرصے سے عسکریت پسندوں کی بپا کی ہوئی شورش اور فرقہ ورانہ فسادات کا مرکز بنا ہوا ہے۔ پاکستانی فوج نے اس علاقے سے دہشت گردوں اور فرقہ ورانہ فساد پھیلانے والے باغیوں کا خاتمہ کرنے کے لیے ایک عرصے سے آپریشن جاری رکھا ہوا ہے۔