1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاؤنڈ نہیں سونا چاہیے‘

عاطف توقیر24 جون 2016

لندن میں سونے کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ سونے کے سکوں اور سلیوں کی طلب میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور وہ اس طلب کو پورا کرنے کی کوشش میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JCY8
Symbolbild Gier
تصویر: Fotolia/Gewoldi

برطانوی عوام کی جانب سے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں اپنی رائے دینے کے بعد پاؤنڈ کی قدر میں غیرمعمولی کمی دیکھی گئی ہے، جب کہ مالیاتی منڈیوں کو بھی ایک شدید دھچکا پہنچا ہے۔ اسی تناظر میں سرمایہ کار پاؤنڈ کی بجائے سونے پر تکیہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

جمعے کے روز پاؤنڈ کے مقابلے میں سونے کی قدر میں واضح اضافہ دیکھا گیا۔ گزشتہ تین برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک اونس سونے کی قدر ایک ہزار پاؤنڈ تک جا پہچی ہے۔

ڈیلروں کے مطابق مالیاتی منڈیوں میں اچانک گراوٹ کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے سونے کی خرید میں دلچسپی دکھائی ہے۔

Goldstücken
برطانیہ میں سونے کی خرید میں ڈرامائی اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

سونے کی خرید و فروخت میں سرگرم بُلین مرچنٹس بائرڈ ایک کمپنی نامی کمپنی کے ڈائریکٹر ٹونی ڈوبرا کا کہنا ہے، ’’لندن میں ہم خریداروں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھ رہے ہیں۔‘

ڈبلن میں قائم ایک تحقیقی ادارے گولڈکور کے ریسرچ ڈائریکٹر مارک اوبرین کا کہان ہے کہ سونے کی آن لائن خرید میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سونے کے سکوں کی طلب میں اچانک واضح اضافہ ہو گیا ہے اور سرمایہ کار اپنے پیسے کو اسی خریداری میں لگاتے نظر آ رہے ہیں۔

سونے کی تجارت میں مصروف ایک اور ادارے رائل منٹ کا کہنا ہے کہ اس کمپنی نے جمعرات سے اب تک سونے کی خریداری میں ساڑھے پانچ سو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔

ادھر شارپس پیکسلی نامی ایک اور طلائی کاروباری ادارے کے مطابق اسے بھی خریداروں کی جانب سے سونے کی شدید طلب کا سامنا ہے اور اس کے پاس بریٹاینیہ سکے اور سونے کی اینٹیں فروخت ہو چکی ہیں۔ اسی تناظر میں اس ادارے نے اپنے جرمن اور سوئس دفاتر سے اضافی سونا منگوایا ہے۔