ٹیکساس میں فائرنگ کے دو واقعات، ایک خاتون ہلاک
31 جولائی 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ٹیکساس کے دارالحکومت آسٹِن کے ایک ہی علاقے میں ہوئے شوٹنگ کے دو واقعات کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی۔
طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ تین ایسے افراد کا علاج جاری ہے، جو گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
اتوار اکتیس جولائی کو علی الصبح آسٹِن کی پولیس نے اپنے ٹوئٹر پیغامات میں ان واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حالات کنٹرول میں ہیں اور لوگوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ’’آسٹِن کے ایک ہی علاقے میں شوٹنگ کے یہ دونوں واقعات رونما ہوئے ہیں تاہم یہ علاقہ اب محفوظ قرار دے دیا گیا ہے۔‘‘
آسٹِن کی ایمرجنسی میڈیکل سروس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان واقعات میں زخمی ہونے والے ایک شخص نے طبی مدد لینے سے انکار کر دیا تھا۔
روئٹرز نے بتایا ہے کہ ان واقعات کے محرکات جاننے کے لیے آسٹِن کی پولیس سے بذریعہ ای میل رابطہ کیا گیا تھا، لیکن پولیس نے تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ پولیس نے صرف اتنا کہا کہ ان واقعات کی تحقیقات جاری ہیں اور حقائق معلوم ہونے تک محرکات کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
ٹیکساس میں شوٹنگ کے یہ واقعات ایک ایسے وقت پر رونما ہوئے ہیں، جب امریکا میں گن کنٹرول کے بارے میں گرما گرم بحث جاری ہے۔
امریکا میں گزشتہ کچھ مہینوں میں فائرنگ کے ایسے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ بارہ جون کو اورلینڈو کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کے واقعے میں انچاس افراد مارے گئے تھے۔ یہ کارروائی ایک ایسے شخص نے کی تھی، جو جہادی گروہوں کا ہمدرد تھا۔
اسی طرح سات جولائی کو بھی ایک امریکی فوجی نے ڈیلس میں فائرنگ کرتے ہوئے پانچ پولیس اہلکاروں کو جان سے مار دیا تھا۔ فائرنگ کے ان واقعات کو دیکھتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ امریکا میں ’گن کنٹرول‘ انتہائی ضروری ہے لیکن اپوزیشن ری پبلکن پارٹی ان واقعات کی روک تھام کے لیے دیگر اقدامات تجویز کرتی ہے۔