1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹیلی فون اور انٹرنیٹ ڈیٹا سٹوریج قانون پر اعلیٰ جرمن عدالت کا امکانی فیصلہ

15 دسمبر 2009

جرمنی کی اعلیٰ عدالت کی جانب سےٹیلیفون اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی سٹوریج اور پولیس کو تفتیش کے لئے اِس محفوظ ڈیٹا کے استعمال بارے تاریخی فیصلہ آج منگل کومتوقع ہے۔

https://p.dw.com/p/L2GL
جرمن دستور عدالت کے اراکینتصویر: AP

جرمنی کی اعلیٰ ترین عدالت کو منگل کے روز اپنے فیصلے کو مرتب کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ دو سال پہلے نافذ ہونے والے ایک حکومتی قانون کے خلاف چونتیس ہزار افراد کی جانب سے دائر اپیلوں کے حوالے سے عدالت کو سخت چیلنج کا سامنا ہے۔ اِس دیوانی مقدمے میں دائر کی جانے والی اپیلوں میں ایک اپیل جرمن وزیر انصاف سبینے لوئٹ ہوئسر سخارن بیرگر (Sabine Leutheusser-Schnarrenberger ) کی بھی ہے۔

Deutschland Afghanistan Verfassungsgericht zu Tornado
جرمن دستوری عدالت کے اراکین:فائل فوٹوتصویر: AP

دو سال پہلے نافذ ہونے والے قانون کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹیلی مواصلاتی کمپنی کو پابند کردیا تھا کہ وہ عام صارفین کا ٹیلی فون اور انٹر نیٹ ڈیٹا کم از کم چھ ماہ کے لئے محفوظ رکھیں تا کہ بوقت ضرورت پولیس اُس کو کسی تفتیشی عمل میں استعمال کر سکے۔ اِس قانون کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ٹیلی فون کالوں کو ذخیرہ کرنے اور انٹر نیٹ پر استعمال کی جانے والی ای میل کو چھ ماہ کے لئے سٹور کرنا عام انسان کی ذاتی زندگی میں مداخلت کے برابر ہے جو جمہوری اقدار میں فراہم کردہ آزادی کے منافی ہے۔

Sabine Leutheusser-Schnarrenberger Das neue Kabinett
جرمن وزیر انصاف :سبینے لوئٹ ہوئسر سخارن بیرگرتصویر: AP

برلن کے فیڈرل ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی کے پریس آفیسر ڈیٹمار میؤلر نے ٹیلی فون، موبائل اور انٹرنیٹ کے استعمال کے بعد تمام ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کی تصدیق کی ہے۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ تمام ٹیلی مواصلاتی کمپنیاں مجاز اتھارٹی کی درخواست پر اِس ڈیٹا کی سٹوریج کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اِس مناسبت سے ایسے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ یہ وسیع سٹوریج کسی اور کے استعمال میں بھی لایا جا سکتا ہے یا کسی اور مقصد کے لئے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔

یہ خدشہ اپنی جگہ مگر ڈیٹا سٹوریج کا قانون تجویز کرنے والوں کے نزدیک اس قانون سے جو فوائد حاصل ہو رہے ہیں وہ بے شمار ہیں۔ اِس ڈیٹا کی وجہ سے دہشت گردانہ واقعات کے ساتھ ساتھ کئی اور جرائم کا تدارک ممکن ہو سکا ہے۔

اِس مناسبت سے جرمن پولیس یونین کے سربراہ کونراڈ فرائی بیرگ اِس ڈیٹا سٹوریج قانون کے زوردار حمایتی ہیں۔ وہ مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اسی قانون کی وجہ سے زاور لینڈ گروپ کا انکشاف ہوا، جو جرمنی کے اندر دہشت گردانہ کارروائیوں کا منصوبہ بنائے ہوئے تھے۔ فرائی بیرگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ نگرانی کے آپریشن کی اجازت عدالت سے لینے کے بعد شروع کی جاتی ہے اور ڈیٹا کا استعمال فیڈرل اتھارٹی کے کنٹرول میں ہے۔ جرمن پولیس یونین کے سربراہ کا اعتماد سے کہنا ہے کہ پولیس نے ڈیٹا کا غلط استعمال نہیں ہونے دیا۔ اُن کے خیال میں یہ قانون عوام کے تحفظ کے لئے ہے لہذا اس بارے میں خدشات نہیں ہونے چاھییں کیونکہ یہ فائدہ مند ہے۔

کونراڈ فرائی بیرگ کے دلائل کے ساتھ فیڈرل ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی کے پریس آفیسر متفق نہیں ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ دہشت گرد بھی جانتے ہیں کہ جرمنی میں ڈیٹا سٹوریج کا قانون ہے، لہذا وہ دوسرے طریقے بھی اپنا سکتے ہیں۔

رپورٹ : عابد حسین

ادارت: افسر اعوان