ٹور ڈی فرانس کا اختتام
27 جولائی 2008سائیکلنگ کی دنیا کی اہم ترین ریس ٹور ڈی فرانس اب آخری منزلوں کی جانب رواں دواں ہے۔ آج ستائیس جولائی کو اِس کا اختام ہو رہا ہے۔ غیر اعلانیہ عالمی چیمپئن شپ کا سارا سال شائقین انتظار کرتےہیں۔ پہاڑوں، وادیوں اور میدانوں سے گزرنےوالے سائیکل سواروں کی لاکھوں شائقین پذیرائی کرتے ہیں۔ شہروں قصبوں میں تالیاں بجاتے لوگ اِس سائکل ریس کے کینوس پر پھیلے دکھائی دیتےہیں۔
سپین کے سائیکل سوار Carlos Sastre کو بیسویں سٹیج پر خاصی اہم برتری حاصل ہو گئی تھی جو اتنی واضح تھی کہ ایک دِن پہلے ہی اُن کو فاتح تصور کیا جانے لگا تھا۔۔ چھبیس جولائی کو اُن کو چوراسی سیکنڈ کی برتری حاصل تھی۔ تینتیس سالہ کارلوس سیسٹرے کےکام یہی برتری آئی اور وہ ستائٍس جولائی کو آخری سٹیج کے مکمل ہونے پر بہترین وقت کے ساتھ چیمپئن قرار پائے۔ Carlos Sastreگزشتہ تین سالوں میں ٹور ڈی فرانس جیتنے والے تیسرے ہسپانوی سائکل سوار ہیں۔
سن دو ہزار سات میں آسٹریلوی سائیکل سوار کیڈل ایونز دوسری پوزیشن پر تھے اور اِس سال بھی وہ اِسی پوزیشن کو حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ گزشتہ روز اُن کے نزدیک ترین آسٹریلیا کے کیڈل ایونز تھے جو چونسٹھ سیکنڈ پیچھے تھے۔ لکسمبورگ کے سائکل سوار جو شروع میں سبقت حاصل کئیےہوئے تھےوہ آخری سیجوں کے قریب بہت پیچھے رہ گئے۔
ٹور ڈی فرانس کی اکسویں سٹیج حقیقت میں ایک علامتی سٹیج ہوتی ہے۔ اِس میں سائیکل سوار Etampes کے مقام سے فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں واقع اختتامی مقام تک پہنچتےہیں۔ اِس آخری سٹیج پر تمام سائکل سواروں کو ایک سو تینتالیس کلو میٹر کا فاصلہ طےکرنا ہوتا ہے۔ ٹور ڈی فرانس برائے سن دو ہزار آٹھ پانچ جولائی سے شروع تھی۔
سال دو ہزار آٹھ کی ٹور ڈی فرانس میں سائکل سواروں نے تین ہزار پانچ سو اُنسٹھ کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا ہے۔ امکان یہ ہے کہ اب کچھ دیر بعد یہ ریس اپنی منزل کو پہنچ جائے گی۔ اِس سال کی ٹور ڈی فرانس کے دامن پر ممنوعہ ادویات استعمال کرنےوالوں کی ایک مختصر لسٹ ہے مگر اِس کو ماہرین اچھا خیال نہیں کرتے۔