’ٹوئٹر دہشت گردوں کو معاونت فراہم کر رہا ہے‘
15 جنوری 2016تمارا فیلڈس کے شوہر لائڈ گزشتہ برس نو نومبر کو عمان میں پولیس کے ایک تربیتی مرکز پر ہونے ولے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ فیلڈس کے مطابق، ’’ٹوئٹر نے جانتے بوجھتے ہوئے بھی اس شدت پسند گروپ کو پراپیگنڈا کرنے کا موقع فراہم کیا تھا۔‘‘ ان کے بقول یہ دہشت گرد گروہ اسی ویب سائٹ کے ذریعے پیسے بھی جمع کرتا ہے اور نئے لوگوں کو بھی اسی ویب سائٹ کے ذریعے بھرتی کیا جاتا ہے۔
انسداد دہشت گردی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے قانونی ماہرین نے اس مقدمے کو ایک انتہائی پیچیدہ جنگ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اس کے بعد اس طرح کے مزید مقدمات سامنے آئیں گے، جن کی وجہ سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو دہشت گرد گروپوں سے منسلک تمام پیغامات اور ہر طرح کی پوسٹ کو ہٹانا پڑ جائے گا۔
تمارا فیلڈس نے اپنی شکایت میں تحریر کیا ہے، ’’ٹوئٹر کے بغیر دنیا میں یہ شدت پسند گروہ چند سالوں کے دوران اس طرح سے پروان نہیں چڑھ سکتا تھا۔‘‘ اس موقع پر انہوں نےٹوئٹر پر موجود ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے اکاؤنٹ کی جانب اشارہ کیا۔ اس میں انہوں نے ٹوئٹر پر انسداد دہشت گردی کے وفاقی ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے زر تلافی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
فیلڈس کے مطابق ٹوئٹر نے دہشت گردوں کو مادی امداد فراہم کی ہے۔ ان کے وکیل کو یقین ہے کہ پہلی مرتبہ سماجی ویب سائٹس کو قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا جا رہا ہے۔ ٹوئٹر کے مطابق، ’’ہمارا خیال ہے کہ یہ مقدمہ بغیر میرٹ کے ہے۔ ہمیں فیلڈس کے نقصان پر شدید افسوس ہے۔ دھمکیاں اور دہشت گردی کے فروغ میں ٹوئٹر کسی بھی طرح شامل نہیں ہے اور دیگر سماجی ویب سائٹس کی طرح ہمارے قوانین بھی انتہائی سخت ہیں۔‘‘