1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹمبکٹو میں مزارات کو کیوں تباہ کیا؟ مقدمہ اگلے ہفتے سے

عدنان اسحاق28 فروری 2016

مالی میں مسلم شدت پسندوں نے 2012ء میں تقریباً چودہ تاریخی مزارات کو تباہ کر دیا تھا۔ اس تباہی کو جنگی جرم قرار دے کر جہادیوں کے خلاف مقدمے قائم کیے گئے تھے۔ اب اگلے ہفتے اس سلسلے میں سماعت دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1I3jh
تصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مسلم بزرگان دین اور اولیاء کی ان درگاہوں کو منہدم کرنے سے متعلق اس مقدمے کی کارروائی دی ہیگ میں قائم جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں شروع ہو گی۔ دی ہیگ میں احمد الفقی المہدی سے اس تباہی میں اُس کے مبینہ کردار کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ المہدی کا تعلق طوارق قبائل کی شدت پسند تنظیم انصار الدین سے ہے، جو القاعدہ المغرب کی ایک شاخ سمجھی جاتی ہے۔ 2013ء میں فرانس کی مداخلت کے بعد ٹمبکٹو اور ملحقہ علاقوں کو انصار الدین کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا تھا۔

Islamische Handschriften am Horn von Afrika
تصویر: Dr. Andreas Wetter

یہ شدت پسند درگاہوں یا دیگر مقدس مقامات پر جانے کو بت پرستی سے تعبیر کرتے ہوئے اسے مشرکانہ عمل قرار دیتے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کوئی مسلم شدت پسند اس نوعیت کے کسی مقدمے میں دی ہیگ کی عالمی عدالت میں پیش ہو رہا ہے۔ منگل یکم مارچ کو عدالت الفقی کے خلاف مقدمہ چلانے یا خارج کرنے کے بارے میں فیصلہ دے گی۔

ٹمبکٹو کے مختلف قبرستانوں اور مسجدوں میں بائیس مزارات واقع ہیں۔ ٹمبکٹو کا شمار پندرہویں اور سولہویں صدی کے فکری، معاشی اور روحانی مراکز میں ہوتا تھا۔ اس شہر کے مکین ان مزارات کو اپنے تحفظ کی علامت سمجھتے ہیں اور مدد کے لیے بھی ان مزارات پر جا کر ہاتھ اٹھاتے ہیں۔ یہاں پر شادی، بارش اور صحت کے لیے دعائیں بھی کی جاتی ہیں اور افریقہ کے مختلف علاقوں سے یہاں لوگ زیارت کے لیے بھی آتے ہیں۔

Mali Timbuktu Ansar Dine Islamisten Gruppe Mausoleum
تصویر: Reuters

1988ء میں ان میں سے تیرہ درگاہوں کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد یونیسکو بھی ان کی دیکھ بھال کر رہا تھا۔ عمارتوں کی تعمیر و مرمت کے کام کی نگرانی البخاری بن عیسیوتی کرتے رہے۔ ان کے بقول ان مقبروں کو اولیاء کے رشتہ داروں اور ان کے مریدوں نے تعمیر کیا تھا۔ یہی لوگ کئی صدیوں تک ان کی حفاظت اور دیکھ بھال کرتے رہے۔ ان مزارات کی دوبارہ تعمیر اور مرمت کا کام جولائی 2015ء میں مکمل ہو گیا تھا۔ تاہم اس حوالے سے باقاعدہ تقریب رواں برس چار فروری کو منعقد کی گئی۔ اس موقع پر قرآن خوانی ہوئی اور جانوروں کی قربانی دینے کے بعد ان مقبروں کی چابیاں انہی افراد کے حوالے کر دی گئیں، جو ان کی حفاظت کرتے رہے ہیں۔