1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ٹرمپ گاؤں ميں خوش آمديد‘

عاصم سلیم
22 جولائی 2017

بھارتی وزير اعظم کے دورہ امريکا سے قبل بھارت کے ايک علاقے کے رہائشيوں نے منفرد انداز ميں اپنے جذبات کا اظہار کيا۔ نہ وہاں صحيح طريقے سے پانی دستياب ہے اور نہ بجلی ليکن گاؤں کا نام تبديل کر کے ’ٹرمپ گاؤں‘ رکھ ديا گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/2fGXJ
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

بھارت کی شمالی رياست ہريانہ کے ايک گاؤں کو کل تک مڑوڑہ کے نام سے پکارا جاتا تھا، تاہم آج سے اس کا نام ’ٹرمپ گاؤں‘ رکھ دیا گيا ہے۔ گاؤں کی طرف جانے والی شاہراہ پر امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بڑی بڑی تصاوير لگی ہوئی ہيں اور ايک بينر پر واضح الفاظ ميں انگريزی اور ہندی زبانوں ميں لکھا ہے، ’’ٹرمپ گاؤں ميں خوش آمديد۔‘‘

 

آگ کی پوجا، ’ہے بھگوان، ٹرمپ کو ہی جتوانا‘

گاؤں کے نام کی تبديلی صرف سادہ کارروائی تک ہی محدود نہيں تھی بلکہ پورے کے پورے گاؤں کو باقاعدہ سجا کر يہ کام سر انجام ديا گيا۔ مٹی کی اينٹوں والے تقريباً سبھی مکانات کو بڑی خوبصوتی کے ساتھ پھولوں سے سجايا گيا اور پھر ایک باقاعدہ تقريب کا اہتمام بھی کيا گيا، جس ميں اس ديہات کے بزرگوں کے علاوہ ايک مقامی امدادی تنظيم کے سربراہ نے بھی شرکت کی۔ يہ امر اہم ہے کہ تمام تر سج دھج کے باوجود يہ محض ايک غير رسمی پيش رفت تھی اور سرکاری طور پر اس کا کوئی اندراج نہيں ہوا۔

Indien Marora Dorf nennt sich Trump Village
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

يہ علامتی پيش رفت ايک ايسے وقت پر ہوئی ہے جب اسی ہفتے کے اختتام پر نريندر مودی امريکا کا دورہ کرنے والے ہيں۔ وہاں مودی امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سرکاری سطح پر پہلی بار ملاقات کريں گے۔ دنيا کی دو سب سے بڑی جمہوری قوتوں کے سربراہان نے اس سال کے آغاز ميں ٹيلی فون پر گفتگو کی تھی، جس ميں ٹرمپ نے مودی کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دی تھی۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے امريکا ميں مقيم بھارتی نژاد شہريوں کی حمايت حاصل کرنے کی کوشش کی تھی اور ہندی زبان ميں ايک اشتہار بھی چھپوايا تھا۔

مڑوڑہ کو ’ٹرمپ ویلج‘ کہنے کا خيال در اصل ايک مقامی گروپ کے بانی بھنديشور پاٹھک کو آيا تھا۔ ان کا گروپ ديہی علاقوں ميں بيت الخلاء بنانے کا کام کرتا ہے۔ پاٹھک کے بقول امريکا کے ان کے ايک حاليہ دورے پر انہيں يہ خيال آيا کہ وہ مڑوڑہ کا نام ’ٹرمپ ویلج‘ رکھ ديں۔

’ٹرمپ ویلج‘ کے رہائشی بظاہر اس تبديلی سے مطمئن نظر آتے ہيں۔ عزيز احمد نامی ايک مقامی شخص کا کہنا تھا، ’’ہم اسے ٹرمپ گاؤں ہی پکاريں گے، خواہ حکومت تسليم کرے يا نہ کرے۔‘‘

 

’ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی ’بیسٹ فرینڈ‘ ہوں گے‘