ٹرمپ جیسی عوامیت پسندی کا جرمنی میں کوئی امکان نہیں
25 جولائی 2017امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی ایک وجہ عوام میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ یا افسر شاہی کے خلاف پائی جانے والی مایوسی تھی۔ اسی طرح برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے نام پر ہونے والے ریفرنڈم یا ’بریگزٹ‘ کی کامیابی کی وجوہات بھی کچھ اسی سے ملتی جلتی تھیں۔ بیرٹلزمان فاؤنڈیشن کے تازہ جائزے کے مطابق جرمنی میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ جذبات پائے تو جاتے ہیں لیکن وہ امریکا اور برطانیہ کی طرح شدید نہیں ہیں اور ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں یہ جذبات کوئی فیصلہ کن کردار ادا نہیں کریں گے۔
ماہرین عوامیت پسندی کو افسر شاہی سے عداوت سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس جائزے کے نتائج میں واضح کیا گیا کہ تقریباً 29 فیصد اہل جرمن ووٹرز پوری طرح سے عوامیت پسند ہیں جبکہ 33 فیصد سے زائد کچھ حد تک عوامیت پسندانہ سوچ کی حمایت کرتے ہیں جبکہ 36.9 فیصد عوامیت پسندی کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں۔
دنیا بھر میں سیاسی پاپولزم بہت شدید مسئلہ، ہیومن رائٹس واچ
عوامیت پسندی سے ہٹلر جیسے ’نجات دہندگان‘ کا خطرہ: پوپ فرانسس
جرمنوں کا ایک مخصوص حلقہ جمہوریت کی موجودہ صورت سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہے۔ تاہم سخت گیر سوچ رکھنے والے عوامیت پسندوں میں بھی ایسے گروپ ہیں، جو جمہوریت کو اصل نظام سیاست سمجھتے ہیں۔ اس جائزے کے شریک مصنف روبرٹ فیئرکیمف نے برلن میں اس دستاویز کو پیش کرتے ہوئے کہا، ’’جرمنی میں عوامیت پسند رویہ رکھنے والوں میں جمہوریت سے نالاں افراد شامل ہیں لیکن یہ لوگ جمہوریت کے دشمن نہیں۔‘‘