1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپی يونين کے منصوبے کے تحت مہاجرين کی منتقلی شروع

عاصم سليم4 نومبر 2015

اٹھائيس رکنی يورپی يونين کی بيرونی سرحدوں والے ممالک پر سے مہاجرين کا بوجھ کم کرنے کے ليے پناہ گزينوں کی ديگر يورپی ممالک منتقلی کے ايک منصوبے پر عملدرآمد شروع ہو گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GzHo
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Stavrakis

يورپی يونين کی جانب سے منظور شدہ منصوبے کے تحت يونانی حکومت نے پناہ گزينوں کے ايک تيس رکنی گروپ کو آج چار اکتوبر کے روز لکسمبرگ روانہ کر ديا ہے۔ شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے ان چھ خاندانوں کو يونانی دارالحکومت ايتھنز سے لکسمبرگ کے ليے روانہ کيا گيا۔

بلاک کی بيرونی سرحدوں کے حامل ممالک ميں مہاجرين کی بڑی تعداد ميں آمد کے سبب وہاں پيدا ہونے والے دباؤ سے نمٹنے کے ليے آئندہ دو برس پر محيط 780 ملين يورو کے اس منصوبے کی منظوری يورپی يونين کی جانب سے دی گئی ہے۔

بدھ کے روز جب يونان سے مہاجرين کے پہلے گروپ کو روانہ کيا گيا، تو يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس اور لکسمبرگ کے وزير خارجہ ژاں آسل بورن بھی اس موقع پر ايتھنز کے ہوائی اڈے پر موجود تھے۔ مسکراتے ہوئے اور ان اعلٰی عہديداران کے ساتھ تصاوير ليتے ہوئے پناہ گزينوں کے يہ مناظر براہ راست نشر کيے گئے۔ اس موقع پر سپراس نے کہا، ’’شام اور عراق چھوڑنے والے ہزارہا لوگوں ميں يہ تيس افراد سمندر ميں ايک قطرے کی حيثيت رکھتے ہيں۔‘‘ تاہم ان کے بقول وہ اميد کرتے ہيں کہ يہ مشترکہ ذمہ داری کے احساس اور انسانيت کے ايک سلسلے کا آغاز ہے اور يہی وہ چيزيں ہيں جن کی بنياد پر يورپی يونين کا قيام عمل میں لایا گیا تھا۔

رواں سال اب تک 580,000 مہاجرين يونان کے ذريعے یورپ میں داخل ہو چکے ہيں
رواں سال اب تک 580,000 مہاجرين يونان کے ذريعے یورپ میں داخل ہو چکے ہيںتصویر: Reuters/A. Konstantinidis

رواں سال اب تک 580,000 مہاجرين يونان کے ذريعے یورپ میں داخل ہو چکے ہيں۔ ستمبر ميں يورپی يونين نے ايک اسکيم کے تحت 160,000 پناہ گزينوں کی ديگر يورپی ملکوں ميں منتقلی کی منظوری دے دی تھی۔ اب تک اس اسکيم کے تحت 86 پناہ گزينوں کو اٹلی سے سويڈن اور فن لينڈ منتقل کيا جا چکا ہے۔

دريں اثناء پچھلے چند ہفتوں کے دوران ترکی سے يونان کا خطرناک سمندری راستے طے کرتے ہوئے مہاجرين کی ہلاکتوں ميں اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔ سال رواں کے آغاز سے اکتوبر کے اواخر تک يہ سفر طے کرتے ہوئے 435 مہاجرين ہلاک ہو چکے ہيں، جن ميں درجنوں بچے بھی شامل ہيں۔ يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس کا کہنا ہے کہ اگر پناہ گزينوں کے اندراج اور منتقلی کے قانونی ذرائع کی فراہمی کا کام ترکی ہی ميں مکمل کر ليا جائے، تو ايسی افسوسناک ہلاکتوں ميں کمی واقع ہو سکتی ہے۔