1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپی يونين ترکی معاہدے پر امدادی تنظيميں تحفظات کا شکار

عاصم سليم19 مارچ 2016

يورپ کی جانب ہونے والی غير قانونی ہجرت کو روکنے کے ليے يورپی يونين اور ترکی کے مابين ايک معاہدہ طے پا گيا ہے تاہم انسانی حقوق سے منسلک تنظيموں نے اس پيش رفت پر شديد تحفظات کا اظہار کيا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IGLG
تصویر: DW/L. Scholtyssyk

سترہ اور اٹھارہ مارچ کے روز بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں منعقدہ سربراہی اجلاس ميں اس معاہدے پر حتمی اتفاق رائے ہو گيا ہے۔ تاہم اس ڈيل پر عملدرآمد اور اس کی قانونی حيثيت کے حوالے سے امدادی تنظيميں تحفظات رکھتی ہيں۔

عالمی سطح پر بچوں کے حقوق کے ليے سرگرم تنظيم ’سيو دا چلڈرن‘ نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا، ’’ہم يورپی يونين اور انقرہ حکومت کے مابين طے پانے والے ’ايک کے بدلے ايک‘ معاہدے پر مايوس ہيں۔ سرحديں نہيں بلکہ انسانوں کا تحفظ لازمی ہے۔‘‘ اس تنظيم کے مطابق دھول مٹی، بارشوں اور سخت سردی ميں وقت گزارنے والے ہزارہا مہاجرين برسلز سے خبروں کے منتظر تھے تاہم اس پيش رفت سے وہ مزيد بے يقينی کا شکار ہوں گے۔ بيان ميں مزيد کہا گيا ہے، ’’اگرچہ ہم اس يقين دہانی کا خير مقدم کرتے ہيں کہ يونان پہنچنے والے تمام پناہ گزينوں کے حقوق کا خيال رکھا جائے گا تاہم يہ واضح نہيں کہ اس پر عملدرآمد کيسے کيا جائے گا۔ دائروں ميں چکر کاٹنے اور يونان پر بوجھ ڈالنے سے اس مسئلے کا حل نہيں نکل سکے گا بلکہ ذمہ داری بانٹنی ہو گی۔‘‘ سيو دا چلڈرن کے مطابق يورپی سربراہان کو اپنی توجہ يورپ کی جانب ہجرت کے قانونی راستوں کی تلاش اور مہاجرين کی منتقلی پر مرکوز کرنی چاہيے۔

اڈومينی کا ايک منظر
اڈومينی کا ايک منظرتصویر: Reuters/S. Nenov

اوکسفیم کے بيان ميں کہا گيا ہے، ’’يورپی يونين اور ترک ليڈرز نے مہاجرين کے بحران کے حل کے ليے جو معاہدہ طے کيا ہے، وہ نہ صرف بين الاقوامی اور يورپی قوانين کی روح کے خلاف ہے بلکہ اس کے تحت سياست کی خاطر انسانوں کا تبادلہ ہو سکتا ہے۔‘‘ اوکسفیم کے مطابق يورپ ميں بارڈر کنٹرول کے نفاذ کی قيمت انسانی جانوں سے ادا نہيں کی جا سکتی۔

برطانوی امدادی ادارے  ريڈ کراس کے مطابق مجموعی طور پر يہ منصوبہ ’محدود‘ کرنے سے منسلک ہے نہ کہ لوگوں کے حقوق کے تحفظ سے۔ معاہدے کی وجہ سے ان ممالک پر دباؤ بڑھے گا، جو اس بوجھ کو سہنے کے قابل نہيں جبکہ ان پر سے دباؤ کم ہو گا جو يہ بوجھ سہنے کی سکت رکھتے ہيں۔

اقوام متحدہ کی بچوں سے متعلق تنظيم يونيسيف کے بيان ميں کہا گيا ہے، ’’ہمارا ادارہ واپس بھيجے جانے والے مہاجر بچوں کے حوالے سے فکر مند ہے کہ انہيں ترکی ميں غير واضح مستقبل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو ان کے ليے ذہنی پريشانی کا باعث بنتے ہوئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔