1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’يورپی ممالک مہاجرين کے بحران سے نمٹنے ميں اٹلی کی مدد کريں‘

عاصم سلیم
12 جون 2017

پناہ کے ليے يورپ کے سفر پر گامزن قريب ڈھائی ہزار مہاجرين کو گزشتہ ہفتے کے اختتام پر بحيرہ روم ميں بچا ليا گيا جبکہ درجنوں تاحال لاپتہ ہے۔ UNHCR نے يورپی ملکوں پر زور ديا ہے کہ وہ اس بحران سے نمٹنے ميں اٹلی کی مدد کریں۔

https://p.dw.com/p/2eWh7
Italien - Flüchtlingsboote - Mittelmeer
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi

ہفتہ دس اور اتوار گيارہ جون کے دوران بحيرہ روم ميں مختلف کارروائيوں کے دوران کم از کم ڈھائی ہزار تارکين وطن کو ڈوبنے سے بچا ليا گيا۔ اطالوی کوسٹ گارڈز نے ايک کشتی سے آٹھ پناہ گزينوں کی لاشيں بھی نکاليں۔ علاوہ ازيں آخری اطلاعات موصول ہونے تک باون مہاجرين لاپتہ ہيں۔ کوسٹ گارڈز نے انسانی جانوں کو بچانے کے ليے ايک درجن سے زائد کارروائياں کيں۔

بلقان روٹ کی بندش کے بعد سے پناہ گزين يورپ تک رسائی کے ليے ليبيا سے بحيرہ روم کے راستے اٹلی پہنچنے کی کوشش کرتے ہيں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے مطابق يورپ پہنچنے کی کوششوں کے دوران اس سال اب تک تقريباً اٹھارہ سو مہاجرين ہلاک يا لاپتہ ہو چکے ہيں۔ بحيرہ روم کا يہ راستہ مقابلتاﹰ زيادہ خطرناک ہے اور يہی وجہ ہے کہ ليبيا اور اٹلی کے کوسٹ گارڈز يوميہ بنيادوں پر ريسکيو آپريشنز جاری رکھے ہوئے ہيں۔

يو اين ايچ سی آر نے ديگر يورپی ملکوں پر زور ديا ہے کہ اس بحران سے نمٹنے اور ريسکيو کارروائيوں ميں اٹلی کی مدد کی جائے۔ اس بارے ميں ادارے کی جانب سے جاری کردہ ايک بيان ميں کہا گيا ہے، ’’مسائل کا حل صرف اٹلی ميں نہيں۔ وسطی بحيرہ روم کے دونوں اطراف کے ممالک کو انسانوی کی اسمگلنگ کو روکنے کے ليے نئے اقدامات اٹھانا پڑيں گے۔‘‘ ايجنسی نے ان ممالک ميں بھی کارآمد اقدامات کا مطالبہ کيا ہے، جن سے گزر کر تارکين وطن ليبيا پہنچتے ہيں۔ سن 2014 سے ليبيا سے تارکين وطن کی يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت کافی بڑھ گئی ہے۔