يورپی اسکيم کے تحت پناہ گزينوں کی اٹلی سے قبرص منتقلی
18 مئی 2016وسطی افريقہ سے تعلق رکھنے والا ايک اور اريٹريا سے تعلق رکھنے والے تين تارکين وطن منگل سترہ مئی کی شام يورپی يونين کی رکن رياست قبرص کے شہر لارناکا کے ہوائی اڈے پر پہنچے۔ ان چاروں پناہ گزينوں کو آمد کے فوری بعد قريبی ساحلی شہر کوفينو کے ايک مہاجر کيمپ ميں منتقل کر ديا گيا۔
مشرق وسطیٰ، افريقہ اور ايشيا کے کئی ممالک سے سياسی پناہ کے ليے يورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرين کی ذمہ داری بانٹنے اور اُن کا بوجھ تمام رياستوں ميں تقسيم کرنے کے ليے اٹھائيس رکنی يورپی بلاک کے رکن ملکوں نے ستمبر سن 2015 ميں ايک معاہدے پر اتفاق کيا تھا۔ معاہدے کے تحت قبرص نے مہاجرين کے بحران سے سب سے زيادہ متاثرہ رياستوں يونان اور اٹلی سے 440 مہاجرين کو اپنے ہاں پناہ دينے کا وعدہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ قبرص نے اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين (UNHCR) کی جانب سے چنے جانے والے ايسے 69 پناہ گزينوں کو، جنہيں خطرات لاحق ہوں، يورپی يونين سے باہر کے ملکوں ميں بھی پناہ دينے کا کہا ہے۔
سترہ مئی کو قبرص پہنچنے والا چار مہاجرين کا گروپ اٹلی سے وہاں پہنچنے والا پہلا گروپ تھا۔ قبل ازيں اسی سال فروری ميں اس اسکيم کے تحت شام، عراق، اور اريٹريا سے تعلق رکھنے والے چھ پناہ گزينوں پر مشتمل ايک گروپ بھی يونان سے قبرص پہنچا تھا۔
مہاجرين کی ذمہ داری بانٹنے کی اس يورپی اسکيم کے تحت اٹلی اور يونان سے ایک لاکھ 60 ہزار پناہ گزينوں کو ديگر يورپی ممالک منتقل کرنے پر اتفاق رائے ہوا تھا۔ اس اسکيم کو مہاجرين کے بحران پر قابو پانے کے حوالے سے ايک اہم قدم کے طور پر ديکھا جاتا ہے تاہم کئی رکن رياستوں ميں پائے جانے والے تحفظات کی وجہ سے اس پر عملدرآمد کافی تاخير کے ساتھ لیکن جاری ہے۔