ویتنام میں ہاتھ، پیر اور منہ کی بيماری میں زبردست اضافہ
27 اکتوبر 2011وزارت صحت کے ذرائع کے مطابق ویتنام میں گزشتہ برس گيارہ ہزار ایسے افراد کا اندراج کيا گيا تھا، جو ہاتھ، پیر اور منہ کی بیماری میں مبتلا تھے۔ جبکہ اس بیماری سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چھہ تھی۔ مرکزی صوبے کيونگ نگئی ميں وزارت صحت کے عہدہ دار نگيان ٹين ڈک نے اس حوالے سے بتايا کہ اس صوبے ميں انفيکشن کی شرح میں گزشتہ برس کی نسبت پينتاليس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بيماری کا باعث بننے والے وائرس کے زيادہ پھيلنے کی وجہ سے متاثرہ افراد کی تعداد ميں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے بھی وزارت صحت کے عہدیدار نگیان ٹین ڈک کے اس بيان کی تصديق کی ہے کہ گزشتہ کئی برسوں کے مقابلے ميں اس سال متاثرہ افراد کی شرح قدرے زيادہ ہے۔ نگيان ٹين ڈک نے اس بات کا بھی انکشاف کيا کہ اکتوبر سے دسمبر کے عرصے کے دوران یہ وائرس زيادہ فعال ہوسکتا ہے اور اسی ليے اس دوران ہلاکتیں بھی بڑھ سکتی ہیں۔ وزير صحت نگيان تھی کم نے اس حوالے سے بتايا کہ ملک ميں اس بيماری سے لوگ متاثر ضرور ہو رہے ہيں ليکن صورتحال مکمل طور پر کنٹرول ميں ہے۔ یہ وائرس لعاب، یسيال مادے اور پاخانے کے ذريعے منتقل ہوتا ہے تاہم بالغ افراد جن ميں قدرتی مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے ان ميں اس بيماری کی شرح نماياں طور پر کم ہے۔
بہت ہی کم افراد ميں یہ بيماری جان ليوا ثابت ہوتی ہے تاہم گردن توڑ بخار اور پھيپھڑوں کے عارضے ميں مبتلا افراد کے ليے یہ بہت ہی خطرناک ہے۔ وزارت صحت کے مطابق اس بيماری سے بچاؤ کی کوئی ويکسين دستياب نہيں ہے۔ اب تک ويتنام کا جنوبی حصہ اس کے باعث سب سے بری طرح متاثر ہوا ہے، جہاں متاثرہ افراد کی شرح سڑسٹھ فيصد اور اموات کی شرح نواسی فيصد سے زيادہ ہے۔
رپورٹِ شاہد افراز خان
ادارت عدنان اسحاق