وُودو: افریقہ کا ’کالا جادو‘
افریقہ سے جنم لینے والا وُودو ایک طرح کا مذہب بھی ہے، جس کے ماننے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ مغربی افریقی ریاست بنین میں تو ہر سال دس جنوری کو وُودو کا ایک تہوار بھی منایا جاتا ہے اور اس موقع پر عام تعطیل ہوتی ہے۔
ساحل پر کرتب
دنیا میں کہیں بھی وُودو کو اتنا زیادہ نہیں مانا جاتا، جتنا کہ بنین میں۔ ہر سال دس جنوری کو اس تہوار کے موقع پر خاص طور پر اس ساحل پر بہت زیادہ رونق ہوتی ہے۔ ملک کا اقتصادی مرکز تصور کیے جانے والے شہر کوتونو اور ایک اور شہر ویدہ کے درمیان واقع اس مقام پر ایک طرح کا عوامی جشن منایا جاتا ہے۔ اس روز مذہبی رسومات کم اور اس طرح کے میلے ٹھیلے زیادہ ہوتے ہیں۔
ہر گاؤں کی الگ رسم
ملک کے اندرونی علاقوں میں وُودو کو آج بھی بے انتہا اہمیت دی جاتی ہے اور بے شمار دیہات میں چھوٹی چھوٹی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ابومی کسی زمانے میں شاہی خاندان کا شہر کہلاتا تھا اور یہ منظر اسی شہر کے نواح میں واقع گاؤں کپیٹیپکا کا ہے۔ لوگ وجد میں آ کر رقص کرتے ہیں اور گیت گاتے ہیں اور یوں خدا تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
وُودو، اپنے ماننے والوں کی نظر میں ایک مسلمہ حقیقت
بنین میں وُودو کے ماننے والوں کی اصل تعداد واضح نہیں ہے۔ بنین کی گیارہ ملین کی آبادی میں سے تقریباً گیارہ فیصد سرکاری طور پر خود کو وُودو کے پیروکار کہتے ہیں۔ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ بنین میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے کہ آپ ایک طرف مسیحیت کا دم بھریں اور ساتھ ساتھ وُودو پر بھی عمل پیرا رہیں۔
زکپاٹا: بے شمار دیوتاؤں میں سے ایک
بنین میں جگہ جگہ اور بالخصوص دیہی علاقوں میں نذر نیاز چڑھانے کے لیے اس طرح کے چبوترے اکثر دکھائی دیتے ہیں۔ یہ چبوترہ زکپاٹا نامی دیوتا کے لیے مخصوص ہے۔ وُودو عقائد کے مطابق یہ سبھی دیوتا انسانوں اور اُنہیں تخلیق کرنے والے خدا کے درمیان واسطے کا کام انجام دیتے ہیں۔
دیوتاؤں کے لیے شراب
وُودو کے بہت سے دیوتاؤں میں سے کسی کے لیے بھی محض عقیدت کا اظہار ہی کافی نہیں ہے۔ یہاں باقاعدہ ایسی رسومات ہوتی ہیں، جن میں لوگ مختلف چیزیں چڑھاوے کے طور پر دیتے ہیں۔ بنین میں دیوتاؤں کو رام کرنے کے لیے مختلف طرح کی شرابوں کے ساتھ ساتھ سگریٹ بھی پیش کیے جاتے ہیں اور نذر نیاز کے طور پر کبھی کبھی مرغ یا بکری وغیرہ بھی۔ مختلف دیوتاؤں کی اپنی اپنی پسند ہے۔
زندگی کے لیے اہم سوالوں کے جواب
جس کسی کو اہم سوالات کے جواب درکار ہوتے ہیں، وہ فا اوریکل کہلانے والے ’نجومیوں‘ میں سے کسی ایک سے رجوع کر سکتا ہے۔ یہ نجومی اکثر اس تصویر میں نظر آنے والی گوٹیوں کی مدد سے استخارہ کرتے ہیں۔ کئی سوالات ایسے بھی ہوتے ہیں، جنہیں پوچھنے پر پابندی ہے، مثلاً کوئی شخص یہ نہیں پوچھ سکتا کہ اُس کا انتقال کب ہو گا۔
آج کے دور میں قدیم ادویات
وُودو صرف رسومات، تقریبات اور استخارے کا ہی نام نہیں ہے۔ وُودو کا بہت قریبی تعلق اُن جڑی بوٹیوں سے بھی ہے، جو صدیوں سے مختلف بیماریوں مثلاً ملیریا وغیرہ کے علاج کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وکٹر اڈوہونانن قدیم نسخوں کو محفوظ رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔
جادو ٹونے کی چیزیں
وُودو کا ایک اہم حصہ اس طرح کے بازار ہیں، جہاں جادو ٹونے کے لیے مختلف طرح کی عجیب و غریب چیزیں ملتی ہیں۔ یہ منظر بنین کے ہمسایہ ملک ٹوگو کے دارالحکومت لومے کا ہے۔ اس طرح کی دکانوں میں وُودو رسومات کے لیے کتوں کی کھوپڑیوں اور خشک کی ہوئی چھپکلیوں سے لے کر چیتے کی کھال تک بہت سی چیزیں خریدی جا سکتی ہیں۔
خوش قسمتی کے لیے سووینئر
دو چھوٹے چھوٹے بتوں پر مشتمل یہ جوڑا وُودو کے ماننے والوں کے لیے خوش قسمتی کی علامت ہے۔ اس کا مقصد کسی شادی شُدہ زندگی میں خوشیاں لانا ہے۔ اسی طرح کی اور بھی بے شمار ’جادوئی‘ چیزیں ہیں، جو خاص طور پر سیاحوں کے لیے بنائی جاتی ہیں تاکہ وہ وطن جاتے ہوئے یہ چیزیں اپنے ساتھ ایک یادگار کے طور پر لے کر جائیں۔
وُودو اور ملکی سیاست
وُودو کے اثرات رسومات تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ بہت دُور تک جاتے ہیں۔ بنین کی اعلیٰ سیاسی قیادت بھی وُودو کو مانتی ہے۔ بنین میں وُودو کے سرکردہ ترین نمائندے ڈاگبو ہونون ہیں، جوویدہ میں بستے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ انتخابات سے پہلے تمام اُمیدوار اُن سے دعا کروانے آتے ہیں۔ آیا وہ بھی سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں، اس سوال کے جواب میں اُنہوں نے خاموشی اختیار کر لی۔