1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیراعظم ینگ لک شناواترا، تھائی ایوان نمائندگان کی جانب سے اعتماد کا اظہار

5 اگست 2011

ینگ لک شناواترا تھائی لینڈ کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہو گئی ہیں۔ آج جمعہ کو ایوان نمائندگان میں ہونے والی رائے شماری میں انہوں نے 296 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کی مخالفت میں تین ووٹ آئے۔

https://p.dw.com/p/12Bif
تصویر: dapd

چوالیس سالہ ینگ لک تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم تھاکسن شناواترا کی سب سے چھوٹی بہن ہیں۔ سن 2001 سے سن 2006 تک برسر اقتدار رہنے والے تھاکسن شناواترا کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی مگر انہوں نے سزا سے بچنے کی خاطر دبئی میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر لی۔

جلا وطنی کے باوجود عملی طور پر اب بھی تھاکسن اپنی فیو تھائی پارٹی کے سربراہ ہیں۔ پارٹی نے 3 جولائی کے انتخابات میں فتح حاصل کرتے ہوئے 500 میں سے 265 نشستیں حاصل کیں۔

پارٹی نے پانچ چھوٹی پارٹیوں کو ساتھ ملا کر باآسانی اکثریت حاصل کر لی ہے اور اب پارلیمان کے ایوان زیریں میں اس کی 300 نشستیں ہیں۔

نئی کابینہ کا اعلان آئندہ ہفتے متوقع ہے۔

Thaksin Shinawatra
ینگ لک شناواترا کے بھائی تھاکسن شناواترا دو بار ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیںتصویر: AP

انتخابات میں فیو تھائی پارٹی کی فتح کا سہرا تھاکسن کی جاری مقبولیت کے سر ہے۔ وہ دو بار ملک کے وزیر اعظم رہے اور اس عرصے کے دوران انہیں اپنی عوام دوست پالیسیوں کے سبب شہری اور دیہی علاقوں کے عوام میں بے انتہا مقبولیت حاصل ہوئی۔ پارٹی کی حالیہ کامیابی کی ایک اور وجہ ان کی بہن ینگ لک کی ملک کے سیاسی منظر نامے پر نئے چہرے کی حیثیت سے کشش ہے۔

تھائی لینڈ کے کاروباری طبقے نے فیو تھائی پارٹی کی جانب سے کم از کم یومیہ اجرت کو 300 بھات کرنے کے وعدے پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ دیگر پالیسیوں میں کالج سے فارغ التحصیل طلباء کی ماہانہ تنخواہ 15 ہزار بھات کرنا، پہلی جماعت کے بچوں میں 8 لاکھ کمپیوٹرز کی تقسیم اور عالمی منڈی کی قیمتوں سے قطع نظر کسانوں کو فی ٹن چاول کی قیمت 15 ہزار بھات دینا شامل ہیں۔

اقتصادی ماہرین نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ان پالیسیوں کے نتیجے میں افراط زر بڑھ سکتا ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں