ورلڈ کپ میچز پاکستان میں نہیں ہوں گے
17 اپریل 2009انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے صدر ڈیوڈ مورگن نے کہا ہے کہ یہ ایک تکلیف دہ فیصلہ ہے مگر آئی سی سی کی سب سے پہلی ترجیح محفوظ اور کامیاب ٹورنامنٹ کا انعقاد ہے۔
پاکستان نے جنوبی ایشیا میں ہونے والے ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے میچز کی میزبانی بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ساتھ مشترکہ طور پر کرنا تھی۔
پاکستان سے ورلڈ کپ میچوں کی منتقلی کا یہ فیصلہ دبئی میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ایگزیکٹیوبورڈکے اجلاس میں کیاگیا۔ اجلاس میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی جانب سے لاہور میں سری لنکاکی کرکٹ ٹیم پرحملے کے بعدپاکستان میں سیکیورٹی کی خراب صورت حال کے باعث وہاں ورلڈ کپ میچوں کے انعقاد کی مخالفت کی گئی۔ بھارت نے بھی پاکستان میں ورلڈ کپ میچوں پر شدید تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا۔
ورلڈکپ نہ ہونے سے پاکستان کو آٹھ سے دس ملین ڈالر کا نقصان ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ اعجاز بٹ نے کہا کہ انہیں اس فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی ہے تاہم کوئی کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد کوئی بھی ٹیم پاکستان میں کھیلنا نہیں چاہتی۔
دوسال بعد ہونے والے ورلڈکپ کے میچوں کے منتقل ہونے کے بعد مستقبل قریب میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے انعقاد کے امکانات بالکل ختم ہوگئے ہیں۔