نیپلز کا پیزا: ’یونیسکو کی عالمی میراث میں شامل‘
8 دسمبر 2017اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کی ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی کا ایک اجلاس انہی ایام میں جنوبی کوریا کے مشہور سیاحتی جزیرے جےجُو میں جاری ہے۔ اس اجلاس میں اٹلی کے شہر نیپلز میں پیزا بنانے کے تاریخی فن کو عالمی ورثے کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’جرمن پولیس نے پیزا ڈیلیوری شروع کر دی‘
جو خوراک بچوں کو موٹا کرے، اس پر اضافی ٹیکس
پوپ فرانسس کو پیزا اور پاسٹا کم کھانے کا مشورہ
پاکستان میں دنیا کا سب سے بڑا پیزا
اس سلسلے میں نیپلر کے بیس لاکھ افراد نے عالمی ادارے کو ایک اپیل جمع کرائی تھی اور اُس میں اِس پیزا بنانے کے فن کو ایک نایاب عمل کے طور پر عالمی ورثے میں شامل کرنے کرنے کا کہا گیا تھا۔ جےجُو جزیرے میں اجلاس کے پہلو میں نیپلز کے ایک مشہور باورچی جینو سوربیلو نے عوام کے سامنے پیزا مارگریٹا بنانے کے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔ اس پیزے کو سوربیلو نے سرخ، سبز اور سفید رنگوں سے سجایا اور یہی رنگ اٹلی کے جھنڈے میں شامل ہیں۔
نیپلز کے باورچی جینو سوربیلو نے عام لوگوں کے سامنے پیزا بنانے کے لیے میدہ گوندھنے کے ابتدائی عمل کے بعد پیڑے کو ایک بڑے نان کی صورت میں ڈھالنے کے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔ اس دوران اُس نان کو بار بار فضا میں وہ ایک بڑے رومال کی طرح اچھالتے بھی رہے۔ نیپلز کے لوگوں کا خیال ہے کہ اس انداز میں پیزا بنانے کا انداز نسل در نسل منتقل ہوتا چلا آ رہا ہے۔
اس خاص موقع پر نیپلز کی پیزاؤلی ایسوسی ایشن کے سربراہ سرگیو میسو بھی موجود تھے۔ میسو کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ پیزا مارگریٹا سن 1889 کو اُس وقت پہلی مرتبہ بنایا گیا جب اطالوی ملکہ مارگریٹا نے نیپلز شہر کا دورہ کیا تھا۔ اُن کے اعزاز میں آج بھی اسے پیزا مارگریٹا کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ملکہ کے دورے کے موقع پر بھی اس پیزے کو سرخ، سبز اور سفید رنگوں سے سجایا گیا تھا۔
نیپلز کی ایسوسی ایشن آف نیاپولیٹان پیزاؤلی کے سربراہ سرگیو میسو نے جنوبی کوریائی جزیرے جےجُو آمد سے قبل اعلان کیا تھا کہ اگر نیپلز کے پیزے کو عالمی ورثے کا درجہ حاصل ہو گیا تو جزیرے کی گلیوں میں روایتی پیزا مارگریٹا کو اُسی وقت تیار کر کے عام لوگوں میں اسے گرما گرم تقسیم کیا جائے گا۔