1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال میں برفانی چیتےکے تحفظ کی کاوشیں

4 نومبر 2011

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیپال میں برفانی چیتوں کی پہلی مرتبہ گنتی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد بقاء کے خطرے سے دوچار اس جانورکے تحفظ کے لیے آگاہی پیدا کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1356R
تصویر: AP

اس مقصد کے لیے شمالی ضلعے مسٹانگ کے اطراف میں کلوز سرکٹ کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ یہ علاقہ سطح سمندر سے چار سے پانچ ہزار میٹر بلندی پر واقع ہے اوراس طرح منصوبہ بندی کی گئی ہے کہ دو ماہ کےعرصے میں اس علاقے میں پائے جانے والے برفانی چیتوں کی تعداد معلوم کی جا سکے۔

نیپال کے معروف اخبار کھٹمنڈو پوسٹ کے مطابق اس منصوبے میں شامل ایک اہلکار سوم علے نے بتایا کہ اس چیتا شماری کا مقصد برفانی چیتوں کی درست تعداد کو معلوم کرنا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اس کے ذریعے لوگوں میں برفانی چیتوں کے تحفظ کے بارے میں آگاہی پیدا ہو گی۔

نیپال میں برفانی چیتوں کے تحفظ کےاس منصوبے میں نیشنل ٹرسٹ فار نیچر کنزرویشن، دی اناپورنا کنزرویشن ایریا پروجیکٹ اور دوسرے شراکت داروں کی مشترکہ کاوشیں شامل ہیں۔

نیپال میں برفانی چیتوں کی پہلی مرتبہ گنتی کا کام شروع کر دیا گیا ہے
نیپال میں برفانی چیتوں کی پہلی مرتبہ گنتی کا کام شروع کر دیا گیا ہےتصویر: picture alliance/Arco Images GmbH

نیپال میں یہ برفانی چیتے شمالی پٹی میں لگ بھگ پانچ ہزار میٹربلند علاقوں موگو، مسٹانگ، ڈولپا اور ہملا کے اضلاع میں پائے جاتے ہیں اور ماہرین کے مطابق ان کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے اوراندازے کے مطابق اس وقت ان کی تعداد لگ بھگ تین سے پانچ سو تک ہے۔

جنگلی حیات کے تحفظ کے عالمی ادارے ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچرکے عہدہ دار کمال تھاپا نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ان برفانی چیتوں کو لوگ اپنے مال مویشیوں پر حملے کرنے کی پاداش میں مار ڈالتے ہیں۔

ان برفانی چیتوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ نے اس سلسلے میں انشورنس پروگرامزشروع کیے ہیں، جن کے ذریعے لوگوں کی اپنے مال مویشیوں کی حفاظت کے لیے اس نایاب جانور پر حملہ کرنے کی حوصلہ شکنی کی جا سکے گی۔

رپورٹ: شاہد افراز خان

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں