نیٹو مشن کا ایک ماہ مکمل، مصراتہ میں لڑائی جاری
20 اپریل 2011لیبیا کے اہم شہر مصراتہ میں قذافی کی فورسز اور باغیوں کے مابین لڑائی ساتویں ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ اس دوان نیٹو نے اپنی فضائی کارروائی کے نتیجے میں قذافی کے چالیس ٹینک تباہ کیے ہیں جبکہ دیگر کئی عسکری تنصیبات کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے باوجود نیٹو مشن قذافی کی افواج کی کارروائی کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔
نیٹو حکام نے کہا ہے کہ قذافی کی فورسز شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے علاوہ بھاری اسلحہ جات شہری علاقوں میں ذخیرہ کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں انہیں اپنے عسکری آپریشنز میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
نیٹو کے ایک اعلیٰ اہلکار اور ڈچ بریگیڈیئر Mark van Uhm نے کہا، ’اپنے موجودہ مینڈیٹ کے مطابق اور جس طرح ہمیں فوجی کارروائی کرنے کے لیے کہا گیا ہے، اس میں ہمیں یقینی طور پر کچھ مشکلات کا سامنا ہے‘۔ اقوام متحدہ کی طرف سے دیے گئے مینڈیٹ کے تحت نیٹو فورسز صرف فضائی کارروائی کر سکتی ہیں، جس میں انہوں نے شہری ہلاکتوں سے گریز کرنا ہے اور نیٹو لیبیا کی سرزمین پر فوجی دستے اتارنے کا مجاز بھی نہیں ہے۔
اس صورتحال میں فرانس اور برطانیہ کی جھنجھلاہٹ نمایاں ہے۔ امریکہ اور ان دونوں ممالک کے جیٹ طیاروں نے لیبیا کی سر زمین پر قذافی کی فورسز کے خلاف انیس مارچ کو پہلی مرتبہ فضائی کارروائی کی تھی۔ فرانس اور برطانیہ نے نیٹو پر زور دیا ہے کہ وہ رکن ممالک پر زور دے کہ لیبیا مشن کے لیے وہ تمام فوجی کمک روانہ کریں تاکہ قذافی کو جلد از جلد اقتدار سے الگ کر کے ملک میں جمہوری دور کا آغاز ممکن بنایا جا سکے۔
دوسری طرف برطانیہ اور فرانس نے کہا ہے کہ دونوں ممالک اپنے دس دس فوجی اہلکار بن غازی روانہ کریں گے، جو وہاں باغیوں کی فورسز کو تربیت اور مشاورت فراہم کریں گے۔ طرابلس حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اس صورت میں یہ تنازعہ مزید پیچیدہ اور طویل ہو جائے گا۔
مصراتہ میں اس وقت صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔ عینی شاہدین اور انسانی حقوق کے کئی کارکنوں نے کہا ہے کہ قذافی کی فوجوں اور باغیوں کے مابین جاری اس جنگ میں شہری ہلاکتوں کے علاوہ وہاں پانی، خوراک اور ابتدائی طبی امداد کی بھی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک