1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو سربراہ کانفرنس، گراہم لوکاس کا بلاگ

گراہم لوکاس5 اپریل 2009

ڈوئچے ویلے شعبہ جنوبی ایشیا کے سربراہ گراہم لوکاس شٹراس برگ میں ہونے والی نیٹو سمٹ کی کوریج کے لئے پہنچے۔ اس سفر میں انہوں نے کیا دیکھا انہیں کی زبانی۔

https://p.dw.com/p/HPpj
دریائے رائن کے پل سے نیٹو لیڈران، فرانس کی جانب جاتے ہوئےتصویر: AP

دوسری قسط

نیٹو سمٹ، شٹراس برگ میں ہفتہ کو ایک بار پھر شرع ہوئی۔ فرانس کے اندر جنگ مخالفین کی پولیس کے ساتھ مزید جھڑپیں بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔

Demonstration in Strassburg gegen Nato
فرانسیسی شہر شٹراس برگ میں نیٹو مخالف مظاہروں کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپیں رپورٹ کی گسی ہیں۔تصویر: AP

نیٹو سربراہ اجلاس کا دوسرا دِن پر ترکی کی جانب سے نئے سیکریٹری جنرل کے نام کی مخالفت سے گھمبیرتا چھائی تھی۔ ترکی کی جانب سے نیٹو کے نئے سیکریری جنرل کے لئے ڈنمارک کے سیاستدان Anders Fogh Rasmussen کی مخالفت کی گئی ہے ۔ کامیابی کی صورت میں وہ جوامکاناً جولائی میں موجودہ سیکریٹری جنرل Japp de Hoop Scheffer کے جگہ منصب پر بیٹھتے۔ سردست ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کوئی کمپرومائز ممکن ہو سکے گا یا نہیں کیونکہ ترکی، مسلم دنیا کی ڈنمارک پر اُس تنقید کے تناظر میں متحرک ہے جو انہوں نے سن دو ہزار پانچ میں پیغمبر اسلام کےمتنازعہ خاکوں کی اشاعت کے موقع پر کی تھی۔

Dänemark Ministerpraesident Anders Fogh Rasmussen soll Nato Generalsekretär werden
ڈنمارک کے وزیر اعظم، راسموسن، نیٹو کے سیکریٹری جنرل کےلئے فرنٹ لائن امیدوار ہیں مگر اُن کو ترکی کی مخالفت کا سامنا ہے۔تصویر: AP

دریں اثنا جرمنی اور قرانس کی میزبانی میں منعقد کی جانے والی نیٹو کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر سالگرہ سمٹ کے ایجنڈے پرافغانستان کو اولیّت حاصل رہی۔ اِس میں افغانستان اور پاکستان کے طالبان بارے ، مستقبل کی سٹریٹیجی پر مزید بات کی جائے گی۔ اِس وقت مغربی کمانڈروں نے تسلیم کیا ہے کہ طالبان کی عسکری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ سترہ ہزار فوجیوں کی تعیناتی کے علاوہ چار ہزار ماہرین کو روانہ کرنے والا ہےجو افغان پولیس پولیس اور فوج کے علاوہ بنیادی ڈھانچے کے افراد کو تربیت دیں گے۔ ہلاکتوں اور زخمیوں میں اضافے کی وجہ سے آئی سیف فوج کے آپریشن پر عوامی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔ اِس کے علاوہ مبصرین، اگست کے الیکشن سے قبل افغانستان میں خواتین کے حقوق اور دوسری مغربی اقدار کے تناظر میں افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے اُس قانون کی حمایت جو شیعہ شادیوں میں آبروریزی کا باعث بن سکتا ہے کو بنیادی پالیسی سے انحراف سمجھا جا رہا ہے۔

Nato Gipfel Treffen Gruppenfoto in Kehl auf Passerelle Brücke
دریائے رائن پر پاسر آلی پل پر نیٹو لیڈران کا گروپ فوٹوتصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما نے شٹراس برگ میں گزشتہ روز اپنے اہم خطاب میں نیٹو کے یورپی رکن ملکوں سے کہا تھا کہ وہ فوجی مہم اور شہری تعمیر نو کے لئے اپنے افراد کی تعداد میں اضافہ کریں۔ اِس مناسبت سے برطانیہ اور دوسرے چھوٹے ملکوں کی جانب سے عارضی مدت کے لئے محدود تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کی پیش کش سامنے آئی ہے جو صدارتی الیکشن کے لئے وقف ہو گی۔ یورپی کی جانب سے شہری تعمیر نو میں شرکت پر آمادگی دکھائی دیتے ہیں۔ موجودہ صورت حال ، یقیناً ، جرمن چانسلر اینگلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے لئے اہمیت کی حامل ہے۔

اوباما نے اپنی ساری سفارتی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے بالواسطہ طور پر یورپی پارٹنروں کو باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ یہ سب کافی نہیں ہے۔ اُن کے خیال میں القائدہ ،امریکہ سے زیادہ یورپ پر حملہ کر سکتی ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اوباما ، یورپ سے افغانستان میں فوجیوں کے اضافے کا واضح وعدہ لئےبغیر سمٹ سے وداع ہو سکتے ہیں۔

NATO-Gipfel 2009
فرانسیسی شہر شٹراس برگ کی سڑکوں پر گشت پر مامور پولیستصویر: DW / Alen Legovic

اوباما نے یہ ضرور واضح کیا ہے کہ امریکہ کا پاکستان میں امریکی فوج کے استعمال کا کوئی پلان موجود نہیں ہے۔ جواشارہ دیتی ہے کہ اُن کی موجودہ پالیسی کو تسلسل دیا جائے جس میں پاکستان کے اندر بھی طالبان لیڈروں کا پیچھا میزائیل حملوں کے ذریعے کیا جائے اور پاکستانیوں کو حوصلہ دیا جائے کہ وہ بڑے انعام کی طلب میں اہم لیڈروں کی گرفتاری یا قتل میں معاونت کریں۔

پہلی قسط

ان دنوں سربراہ اجلاس کہیں بھی ہو اس موقع پر سلامتی کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جاتے ہیں۔ مگر میں نے فرانسیسی شہر شٹراس برگ میں نیٹو کانفرنس کے موقع پر جس سطح کے سیکیورٹی انتظامات دیکھے ویسے اس سے قبل کبھی میری نگاہ سے نہیں گزرے۔

Passerelle Brücke in Kehl Angela Merkel mit Barack Obama Nato Gipfel
پاسر آلی پل پر جرمن چانسلر اینگلا میرکل اور امریکی صدر اوباماتصویر: AP

جب ٹرین نے جرمنی سے فرانس کی طرف بڑھتے ہوئے دریائے رائن کو عبور کیا اور فرانس کی سرحد کے اندر داخل ہوئی تو مجھے درجنوں جگہ پر سٹرکوں پر رکاوٹین دکھائی دیں۔ اس موقع پر میری نگاہ مسلح پولیس اہلکاروں پر بھی پڑی جو شہر میں داخل ہونے والی ہر گاڑی کی تلاشی لے رہے تھے۔ شٹراس برگ سے ایک اسٹیشن پہلے مسلح پولیس اہلکار ٹرین میں سوار ہوگئے اور تمام مسافروں کے سامان کی تلاشی لی۔ ان کے چہروں کے تاثرات سے واضح ہو رہا تھا کہ وہ کسی متوقع پریشان کن صورتحال کے لئے مکمل تیار ہیں۔

جب ہم شٹراس برگ اسٹیشن پہنچے تو جدید ترین اسلحے سے لیس اور مظاہرین سے بچاؤ والی وردی میں ملبوس درجنوں پولیس اہلکار پلیٹ فارم پر گشت کرتے دکھائی دئے۔ حکام کے اندازے بالکل درست تھے کیونکہ نیٹو کانفرنس کے آغاز سے قبل سینکڑوں نیٹو مخالف مظاہرین شٹراس برگ کی جانب بڑھنے کی کوشش کرنے لگے۔ صرف شٹراس برگ سے تین سو سے زائد افراد گرفتار کئے گئے۔میری ٹیکسی ثقافتی حسن سے بھرپور شہر کی سڑکوں سے ہوتی ہوئی شہر کے مرکز کی جانب بڑھتی رہی مگر ایک مقام پر ایک پولیس آفیسر نے تحمکانہ لہجے میں بڑے واضح الفاظ کے ساتھ میرے ٹیکسی ڈرائیور کو کہا کہ احتجاجی مظاہروں کے باعث آپ اس سے آگے نہیں جاسکتے۔ مجھے اس سے آگے پیدل چلنا پڑا۔

Demonstration Protest in Strassburg gegen NATO
نیٹو کانفرنس کے مخالفین پر آنسو گیس پھینکے جانے کا منظرتصویر: AP

میں نے کئی بار راستے میں وہاں تعینات نیم فوجی اہلکاروں سے راستہ دریافت کیا مگر انہوں نے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ ان کا تعلق پیرس میں واقع نیم فوجی دستوں کی ایک یونٹ سے ہے اور وہ اس شہر کو نہیں جانتے۔ خوش قسمتی سے میرا ہوٹل زیادہ دور نہیں تھا سو میں وہاں پہنچ گیا۔ ہوٹل دنیا بھر کے صحافیوں سے بھرا پڑا تھا جو اس سربراہ اجلاس کی کوریج کے لئے شٹراس برگ پہنچے تھے۔ کچھ دیر سب لوگ گھل مل گئے اور باتیں ہونے لگیں کہ وہ کتنی مشکل سے شٹراس برگ پہنچے ہیں۔

اگلی صبح مجھے اپنے کام کا آغاز جلدی کرنا تھا۔ میڈیا سینٹر کے راستے پر مجھے ایک بار پھر بے شمار رکاوٹین دکھائی دیں اور یہاں سے مجھے ایک بار پھر پیدل سفر کرنا پڑا مگر اس بار راستہ طویل تھا۔ مجھے پہلے Picturesque گلی سے اپنا اجازت نامہ حاصل کرنا تھا اس کے بعد مجھے میڈیا سینٹر پہنچنا تھا جس کے لئے راستے سے مجھے صحافیوں کے لئے چلائی گئی خصوصی شتل سروس میں سوار ہونا تھا۔ آج سیکیورٹی کل کی نسبت اور زیادہ تھی۔ سیکیورٹی اہلکار ہر چیز کو اچھی طرح سے چیک کر رہے تھے اور تلاشی لی جا رہی تھی۔ صحافیوں کی لمبی قطار صبر آزما اور تکلیف دہ تھی۔ میں بڑی مشکل سے ان تمام مراحل سے گزرتے ہوئے اپنی متعین جگہ تک پہنچ پایا۔ میرے علاوہ نیٹو کانفرنس کی کوریج کے لئے دنیا بھر سے تین ہزار کے قریب افراد اپنی جگہ حاصل کر پائے۔ میں جب اپنی سیٹ پر پہنچا تو اس وقت امریکی صدر باراک اوباما بڑی سی ویڈیو سکرین پر نمودار ہوئے اور اپنی تقریر شروع کی۔ سو میں نے اپنا کام شروع کیا۔