1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو افغانستان کی مالی امداد اور عسکری تربیت جاری رکھے گا

کشور مصطفیٰ9 جولائی 2016

نیٹو فورسز نے افغانستان کے لیے عسکری تربیت اور مالی معاونت کو مسلسل جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس امر کا اعلان وارسا میں جاری مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JMCW
تصویر: Reuters/K. Pempel

نیٹو رہنماؤں نے ہفتے کے روز اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد افغانستان کے لیے امداد اور فورسز کی تربیت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے وارسا میں اس اتحاد کے سربراہی اجلاس کے موقع پر کہا کہ کابل حکومت اور افغان فورسز کی مدد کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، تاکہ افغانستان بین الاقوامی دہشت گردی کے لیے محفوظ پناہ گاہ کبھی نہ بن پائے۔ اس اجلاس میں مغربی دفاعی اتحاد متوقع طور پر افغانستان میں اپنے تربیتی فوجی مشن کی معیاد میں توسیع کا اعلان کر سکتا ہے۔ اس سے قبل امریکی صدر باراک اوباما نے بھی اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں موجود آٹھ ہزار چار سو امریکی فوجیوں کو اگلے برس بھی تعینات رکھا جائے گا، تاکہ طالبان کے خلاف افغان فورسز کی صلاحیتں متاثر نہ ہوں۔

Polen Nato-Gipfel in Warschau - Ghani & Abdullah
وارسا نیٹو اجلاس میں غنی اور عبداللہ شریکتصویر: Reuters/K. Pempel

افغان سکیورٹی فورسز کے لیے نیٹو کا ’سپورٹ مشن‘ 2017 ء کے آخر تک برقرار رہے گا اور اس دوران مغربی دفاعی اتحاد کے ماہرین افغان فورسز کو مشاورت اور تربیت فراہم کرتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ افغانستان کی فورسز کے ساتھ تعاون کرنے اور انہوں تربیت دینے والی غیر ملکی افواج میں سے زیادہ تر سال رواں میں ہندو کش کی اس ریاست میں اپنی موجودگی میں واضح کمی کی منصوبہ بندی کر چُکی تھیں تاہم افغانستان میں طالبان کی پُر تشدد کارروائیوں اور شورش زدگی کے تسلسل کے سبب غیر ملکی افواج کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ خاص طور سے گزشتہ برس شمالی افغان صوبے قندوز پر طالبان کے عارضی قبضے کے بعد افغانستان میں اہم کردار ادا کرنے والے غیر ملکی فوجی دستوں کو انخلاء کے منصوبے پر دوبارہ غور وخوض کرنا پڑا۔

امریکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ بُدھ کو اعلان کیا تھا کہ اُن کا ملک افغانستان متعینہ اپنے فوجی دستوں کے انخلاء کے منصوبے میں سُست روی لاتے ہوئے 8,400 امریکی فوجیوں کو آئندہ برس یعنی 2017ء تک افغانستان میں تعینات رکھے گا۔ اوباما نے اپنے بیان میں افغانستان کی موجودہ صورتحال کو ’نازک‘ قرار دیا ہے۔

Polen Nato-Gipfel in Warschau - Jens Stoltenberg & Ashraf Ghani
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ اور اشرف غنیتصویر: Getty Images/AFP/J. Skarzynski

افغانستان میں اس وقت قومی سکیورٹی فورسز کی امداد کے لیے جاری سرگرمیوں میں 39 ممالک کے قریب 13 ہزار فوجی، جن میں ایک ہزار جرمن فوجی بھی شامل ہیں۔

نیٹو لیڈروں کی طرف سے 2020 ء تک افغان سکیورٹی فورسز کی مالی امداد کو جاری رکھنے کے امکانات بھی نظر آ رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ غالباً چار بلین ڈالر سالانہ امداد جاری رکھی جائے گی۔

ہفتے ہی کو نیٹو کے سربراہان وارسا میں جاری اجلاس کے دوران اس بارے میں بھی فیصلہ کرنے والے ہیں کہ آیا شام میں فعال ’اسلامک اسٹیٹ‘ انتہا پسند گروپ سے نبرد آزما ہونے کے لیے وہاں نیٹو کے نگران طیارے تعینات کیے جانا چاہییں؟ نیٹو اجلاس میں اس بارے میں بھی فیصلہ متوقع ہے کہ شورش زدہ ملک عراق میں نیٹو کے فوجی ٹرینرز کو دوبارہ بھیجا جائے۔