نیٹو اجلاس: پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں
3 اپریل 2009ہزاروں کی تعداد میں جنگ اور نیٹو مخالف مظاہرین فرانس کے شہرشٹراس برگ اور جرمنی کے دو شہروں کیہل اور باڈن باڈن میں جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ جمعے کے روز مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے جس میں امریکی صدر باراک اوباما سمیت جرمن چانسلر انگیلا میرکل، فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور دیگر عالمی رہنما شرکت کررہے ہیں۔ اجلاس کا ایک اہم موضوع افغانستان میں نیٹو افواج کا کردار ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما کی نئی افغان پالیسی کے بعد افغانستان میں طالبان کے خلاف جنگ کو مزید اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔ امریکی صدر افغانستان میں مزید افواج تعینات کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ اس ضمن میں نیٹو کے اس اجلاس میں مختلف نیٹو ممالک افغانستان میں جنگ پر ایک مشترکہ لائحہ عمل سامنے لانے کی کوشش کریں گے۔
مگر دوسری جانب جنگ مخالف ہزاروں مظاہرین شٹراس برگ، کیہل اور باڈن باڈن میں ان مقامات کے قریب تر پہنچنے کی کوششیں کر رہے ہیں جہاں نیٹو اجلاس کے مختلف ادوار منعقد کیے جانے ہیں۔ جمعرات کے روزاشٹراس برگ میں ہزاروں مظاہرین جب شہر کے مرکز تک پہنچنے کی کوشش کرہے تھے تو ان کو پولیس نے روکنے کے لیے آنسو گیس اور ربر کی گولیاں فائر کیں۔ مظاہرین کی جانب سے عمارتوں اور گاڑیوں پر پتھراؤ کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔ پولیس نے کم از کم دو سو نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
نیٹہ مخالف مظاہرین نے پولیس کی جانب سے مظاہرین پر ’تشدّد‘ کی مذمت کی ہے۔ ان مظاہرین نے اشٹراس برگ کے نزدیک کیمپ قائم کیے ہوئے ہیں۔ شٹراس برگ میں موجود ڈوئچے ویلے اردو سروس کی رکن کشور مصطفیٰ نے بتایا ہے کہ شٹراس برگ میں ہر جگہ پولیس ہی پولیس ہے اور پرندہ بھی یہاں پر نہیں مار سکتا ہے۔ پولیس نے پورے شہر کو سیل کردیا ہے اور زمینی، فضائی اور بحری نگرانی کی جا رہی ہے۔
لندن میں جی بیس اجلاس کے دوران ہوئے مظاہروں میں ایک شخص کے ہلاک ہونے کی وجہ سے نیٹہ مخالف مظاہرے تناؤ کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔ جرمنی میں بھی اس حوالے سے سخت ترین حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں اور جرمن پولیس کو خدشہ ہے کہ مظاہرے پرتشدّد شکل اختیار کرسکتے ہیں۔