1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو اتحاد نئی دس سالہ حکمت عملی پر متفق

20 نومبر 2010

نیٹو رہنماؤں نے لزبن میں جاری سربراہی اجلاس میں نئی 10 سالہ حکمت عملی پر اتفاق کیا ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت سائبر جنگ اور بیلیسٹک میزائل حملوں سمیت نئے خطرات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/QE5X
تصویر: picture-alliance/dpa

پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں جاری اس سربراہی اجلاس کے بارے میں نیٹو اتحاد کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس نیٹو اتحاد کی 60 سالہ تاریخ میں "سب سے زیادہ اہم اجلاس" ہے۔

NATO Generalsekretär Anders Fogh Rasmussen in Lissabon
نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسنتصویر: AP

ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں نئے خطرات اور چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ہمیں ایسی حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے، جس سے نیٹواتحاد ہمیشہ کی طرح ہمارے امن اور سلامتی کا تحفظ کرنے میں موثرکردار ادا کرے۔‘‘

پرتگال کے شہر لزبن میں جمعہ کے روزامریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ نیٹو ممالک کی سربراہی کانفرنس میں تمام نیٹو ممالک نے میزائل شکن دفاعی نظام کے قیام پر اتفاق کیا ہے، جبکہ روس کو بھی اس نظام کا حصہ بننے کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔ باراک اوباما کا کہنا تھا، ’’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ پہلی مرتبہ ہم ایک میزائل شکن دفاعی نظام کے قیام پر متفق ہوئے ہیں ۔ یہ نظام تمام یورپی علاقے اور آبادی کے علاوہ امریکی سرزمیں کی بھی حفاظت کرے گا۔‘‘

اس سے قبل راسموسن نے یہ اعلان کیا تھا کہ ایک دفاعی شیلڈ کا قیام نیٹو کی نئی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہوگا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ نیٹو اتحاد کو بیلیسٹک میزائل حملوں کے خطرے کو زیادہ سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔

Barack Obama beim NATO Gipfeltreffen in Lissabon
صدر اوباما نیٹو اجلاس سے خطاب کے دورانتصویر: AP

ماضی میں روس ایسے دفاعی میزائل نظام کی مخالفت کرتا رہا ہے لیکن اس بار روسی صدر دیمتری میدویدیف کو نیٹو سربراہ اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔

لزبن روانہ ہونے سے پہلے جرمن چانسلرانگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں روس کی شرکت سے ماضی کے حریف ممالک کے درمیان ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔

روسی صدر دیمتری میدویویدف ہفتہ کے روز اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ ہفتہ کے روز افغان صدر حامد کرزئی بھی ان مذاکرات میں شرکت کریں گے، جہاں پر افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء پر بات چیت کی جائے گی۔

صدر اوباما کا کہنا ہے کہ ان کا ملک افغانستان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے 2011ء کے وسط تک یہاں سے اپنی فوج کا انخلا شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

رپورٹ : امتیاز احمد

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں