نیتن یاہو کی براؤن سے لندن میں ملاقات
25 اگست 2009اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو یورپ کے چار روزہ دورے پر پیر کے روز لندن پہنچے۔ منگل کے روز انہوں نے برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن سے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پرملاقات کی۔ اس ملاقات سے قبل توقع کی جا رہی تھی کہ نیتن یاہو نے براؤن سے ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام اور مشرق وسطٰی امن مذاکرات کی بحالی کے لئے تھری ٹریک اپروچ اپنانے پر بات چیت کریں گے۔ اس تین سمتی پالیسی میں سفارتی، معاشی اور سلامتی کے مسائل شامل ہیں۔ اسکے علاوہ یہ بھی توقع تھی کہ ملاقات کے دوران برطانوی وزیر اعظم مغربی اردن اورمشرقی یروشلم کے مقبوضہ علاقوں میں یہودی آباد کاری سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کریں گے۔
نیتن یاہو کا پانچ ماہ قبل اپنی حکومت بنانے کے بعد برطانیہ کا یہ پہلا دورہ ہے، جس میں وہ لندن اور تل ابیب کے تعلقات میں حالیہ دنوں میں ہوئی کشیدگی کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ برطانیہ نے گزشتہ دنوں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مشرقی یروشلم سے دو فلسطینی خاندانوں کی زبردستی بے دخلی پر شدید تشویش ظاہر کی تھی۔
نیتن یاہو کے دورے کے دوران آج لندن میں مقیم سو سے زائد فلسطینیوں نے مظاہرہ کیا۔ برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہ کے باہر کھڑے ان فلسطینی مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پراسرائیل اور نیتن یاہو مخالف نعرے درج تھے۔
بین الااقوامی سطح پراسرائیلی حکومت مغربی اردن کے مقبوضہ علاقوں میں یہودیوں کی غیر قانونی آبادکاری کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کا موقف ہے کہ یہودی آبادکاری کو روکنے کے بعد ہی وہ امن مذاکرات میں حصہ لے گی۔ اسی لئے امریکی صدر باراک اوباما نے حالیہ مہینوں میں اس آبادکاری کو فوری طورپر روک دینے کا مطالبہ کیا تھا، تاکہ خطے میں امن مذاکرات دوبارہ شروع کئے جاسکیں۔ تاہم اسرائیلی حکومت نے اس مطالبے کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم سلام فیاض نے اسرائیلی وزیر اعظم کے یورپی دورے سے متعلق کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اپنے موقف پر قائم ہے، کیونکہ اگر یہودی آبادکاری کا عمل نہیں روکا گیا تو خطے میں سلامتی کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔
نیتن یاہو کل بدھ کے روز امریکی صدر اوباما کے خصوصی مندوب برائے مشرق وسطٰی جارج مچل سے بھی ملاقات کریں گے۔ جمعرات کے روز وہ جرمن دارلحکومت برلن کا دورہ کریں گے، جہاں چانسلر انگیلا میرکل سے ان کی ملاقات ہوگی۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: افسر اعوان