نيپال ميں عام ہڑتال: نيا آئين وقت مقررہ پر تيار کرنے کا مطالبہ
27 اپریل 2011نيپال کی ان قومیتوں کا مطالبہ ہے کہ پارليمنٹ ملک کے نئے آئين کی تياری کا کام اگلے ماہ کی مقررہ تاريخ تک لازمی طور پر پورا کرلے۔ نيوا اور تام سالنگ متحدہ کميٹی نے 28 مئی تک آئين تيار کر لينے کے مطالبے پر زور دينے کے لئے يہ ہڑتال کرائی ہے۔ کميٹی دو قوميتی گروہوں، نيوار اور تام سالنگ کی نمائندگی کرتی ہے۔
نيا آئين تيار کرنے والی ا سمبلی کا انتخاب سن 2008 ميں کيا گيا تھا۔ پچھلے سال اس کی مدت ميں مزيد ايک سال کا اضافہ کرديا گيا تھا۔ نيپال کا پچھلا آئين بادشاہت کے خاتمے کے بعد سن 2007 ميں کالعدم قرار دے ديا گيا تھا۔
عام ہڑتال کے حاميوں نے آج کھٹمنڈو ميں مظاہرے کئے۔ پوليس کا کہنا ہے کہ مظاہرين نے بسوں کو نقصان پہنچايا اور 19 افراد کو گرفتار کر ليا گيا ہے۔
نيپال کی اصل آبادی کو شکايت ہے کہ شہروں کے پھيلنے اور بڑھنے کے ساتھ انہيں دوسری جگہوں پر منتقل کيا جارہا ہے۔ نيوا کھٹمنڈو وادی کے بدھ مت کے پيرو، قديمی باشندے ہيں۔ وہ اس وقت نيپال کی آبادی کا پانچ فيصد ہيں۔ تام سالنگ، وسطی کوہستانی علاقے ميں رہتے ہيں۔ وہ ملکی آبادی کا چھ فيصد ہيں۔
جديد نيپاليوں کی اکثريت کی قوميتی جڑيں چين، منگوليا اور بھارت سے جا ملتی ہيں۔ ملک کی 80 فيصد آبادی ہندو ہے جبکہ مسلمانوں اور بدھ مت کے ماننے والوں کی بھی اچھی خاصی تعداد يہاں بستی ہے۔
گزشتہ سال بھی مرکزی دھارے میں شامل ماؤ نواز سیاسی جماعت نے مسلسل ہڑتال سے ملکی نظم ونسق کو جامد کر کے رکھ دیا تھا۔ انہی کی ہڑتال کی وجہ سے وزیر اعظم نیپال کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ نیپال میں اب بھی سیاسی بے چینی کم نہیں ہوئی ہے۔
نيپالی حکومت ميں کئی معاملات کے علاوہ اس پر بھی اختلاف رائے پايا جاتا ہے کہ 19 ہزار سابق ماؤ نواز جنگجوؤں کی معاشرے ميں دوبارہ شامل کرنے کا بہترين طريقہ کيا ہوسکتا ہے۔ اقتصادی مسائل کے ساتھ ساتھ کئی معاشرتی معاملات کا بھی نیپال کو سامنا ہے۔ اس ہمالیائی رياست کو صاف پینے کے پانی کے علاوہ بجلی کی کمی کا مسئلہ بھی درپيش ہے۔ روزانہ 14 گھنٹوں تک لوڈ شییڈنگ کا عمل جاری ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: عابد حسين قريشی