نيو نازی جرمنی ميں اب بھی سرگرم عمل
1 دسمبر 2011اب يہ بھی پتہ چل رہا ہے کہ ملک کی دائيں بازو کی انتہا پسند سياسی جماعت اين پی ڈی سے بھی اس نيو نازی گروہ کے روابط ہيں۔
دوسری عالمی جنگ برپا کرنے والے جرمن نازيوں کے اثرات سے اس ملک کو ابھی تک چھٹکارا نہيں مل سکا ہے۔ ايسے گروہ مختلف قسم کی انسانيت دشمن سرگرميوں ميں ملوث رہتے ہيں، جو اپنی نسلی برتری کے خبطی تصورات کے نہ صرف قائل ہيں بلکہ غير ملکيوں کو قتل کرنے تک سے بھی نہيں چوکتے۔ ايسا ہی ايک گروہ، جو بالکل اتفاقاً پکڑا گيا ليکن جس کے بارے ميں حکام کوپہلے سے علم بھی تھا، کئی برسوں سے جرمنی ميں مقيم غير ملکيوں کو قتل کر رہا تھا۔ اندازہ ہے کہ اس نے 10 غير ملکيوں کو قتل کيا۔
اس نيو نازی گروہ کی قتل و غارت گری کے انکشاف سے ملک ميں عام طور پرغم و غصہ اور شرمندگی پائی جاتی ہے۔ وفاقی وزير داخلہ فريڈرش اب ايک ايسے قانون کی تياری ميں مصروف ہيں، جس کے تحت تشدد پر آمادہ دائيں بازو کے انتہاپسندوں کے تمام بينک اکاؤنٹس، ٹيليفون رابطوں اور اُن سے رابطے رکھنے والے تمام افراد کا ايک مرکزی کمپيوٹر ميں اندراج کيا جائے گا۔ تمام حکام، وفاق اور صوبوں کے انسداد جرائم کے اہلکار، وفاقی پوليس، آئينی تحفظ کا محکمہ اور ملٹری انٹيليجينس سروس اس کے پابند ہوں گے کہ وہ تمام حاصل شدہ معلومات کو اس مرکزی کمپيوٹر يا رجسٹر ميں درج کريں۔ اُن کی اسلحے کے استعمال کی صلاحيت اور اپنے ساتھيوں سے ملنے کی جگہوں کے بارے ميں بھی اطلاعات مرکزی رجسٹر ميں داخل کی جائيں گی۔
پوليس نے ايک اور شخص کو نيو نازی دہشت گرد گروہ کی مدد کرنے کے شبے ميں حراست ميں لے ليا ہے۔ انتہا پسند پارٹی اين پی ڈی کے 36 سالہ سابق رکن پر چھ قتل کرنے ميں نيو نازی گروہ کی مدد کرنے اور اُنہيں اسلحہ فراہم کرنے کا سخت شبہ کيا جا رہا ہے۔
وفاقی محکمہء انسداد جرائم يورگ سيرکے نے کہا کہ انہيں پورا يقين ہے کہ تفتيشی حکام کو قتل کی وارداتيں کرنے والے نيونازی گروہ اور سياسی جماعت اين پی ڈی کے درميان مزيد مجرمانہ روابط کا بھی سراغ ملے گا۔
ادھر جرمنی ميں مسلمانوں کی مرکزی کونسل نامی تنظيم کے چئيرمين ايمان مزاييک نے کہا کہ نيونازی گروہ کے ہاتھوں قتل ہونے والوں اوراُن کے متاثرين کو ايک لمبے عرصے تک ان کے حال پر چھوڑ ديا گيا اور اب مقتولين کی ياد ميں ہونے والی ايک تقريب صحيح قدم ہوگا، جس ميں تلاوت قرآن بھی کی جائے گی۔
ترکی کے وزير خارجہ داؤت اوگلو آج جرمنی کے شمالی شہر ہيمبرگ پہنچے ہيں، جہاں وہ سن 2001 ميں اس نيونازی ٹولے کے ہاتھوں قتل ہونے والے ايک ترک دکاندار کے لواحقين سے ملاقات اور اظہار ہمدردی بھی کريں گے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی