1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوجوان افغان لڑکیوں اور مردوں کی کیٹ واک

عابد حسین
17 اگست 2017

افغان دارالحکومت میں سخت حفاظتی انتظامات کے سائے میں ایک خصوصی فیش شو کا اہتمام کیا گیا۔ اس میں تقریباً دو درجن سے زائد نوجوان ماڈلز نے شرکت کی۔ اسے ایک منفرد تقریب قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2iODR
Afghanistan Modenschau in Kabul
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

کابل میں منعقد کیے گئے فیشن شو میں حصہ لینے والے دو درجن سے زائد ماڈلز میں زیادہ تر نوجوان لڑکے تھے جب کہ چھ لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ اس خاص تقریب کا اہتمام نجی طور پر کیا گیا تھا اور اس کو حکومتی سرپرستی حاصل نہیں تھی۔ اس فیشن شو کے لیے منتظمین کی درخواست پر کابل انتظامیہ کی جانب سے خصوصی سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔

انتہا پسند ثقافتی ورثے کے دشمن کیوں؟

کابل کے فرانسیسی اسکول میں ثقافتی شو کے دوران خودکش حملہ

افغان ورکرز اور پناہ گزين تہران حکومت سے نالاں

یہ تقریب سہ پہر میں منعقد ہوئی اور صرف ایک سو کے قریب شائقین کو ایک قدرے چھوٹے کمرے میں مدعو کیا گیا تھا۔ اسی کمرے کے وسط میں عارضی ریمپ بھی بنایا گیا۔ خوشگوار اور پرمسرت سہ پہر میں ماڈلز نے خوش نما اور روایتی افغان ملبوسات پہن کر کے کیٹ واک کی۔ شائقین کا یہ برملا کہنا تھا کہ ایسی تقریب کا طالبان کی حکومت میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

Afghanistan Modenschau in Kabul
کابل میں منعقد کیے گئے فیشن شو میں حصہ لینے والے دو درجن سے زائد ماڈلز میں زیادہ تر نوجوان لڑکے تھے تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

منتظمین میں شامل اجمل حقیقی بھی شامل تھے۔ وہ ڈریس ڈیزائنر ہونے کے علاوہ اِس فیشن ایبل تقریب کے دو درجن ماڈلز میں بھی شریک تھے۔ تقریب کے بعد اجمل حقیقی کا کہنا ہے کہ اس تقریب کا اہتمام جان ہتھیلی پر رکھ کر کیا گیا ہے۔ انہوں نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ اِس فیشن شو کی منصوبہ بندی شروع کیے ہوئے تھے تب انہیں مسلسل دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔

ایک افغان لڑکی خوف اور دھمکیوں کے آگے ڈٹ گئی

بائیس سالہ فیشن ماڈل اجمل حقیقی کا کہنا تھا کہ وہ اس سوچ پر کاربند ہیں کہ افغان ثقافت کو پروقار انداز میں پیش کرنے کے لیے ایسے فیشن شوز اہم ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق افغان ثقافت کا بھرپور بیانیہ بھاری کشیدہ کاری کے حامل روایتی ملبوسات اور زرق برق نگوں والے زیورات میں پنہاں ہے۔

حقیقی کو یقین ہے کہ اُنہیں دھمکیاں دینے والے یقیناً طالبان اور سخت عقیدے کے افراد تھے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ افغان معاشرہ انتہائی قدامت پسند رجحان کا حامل ہے اور وہاں فیشن شوز اور کیٹ واک پر مبنی تقریبات کا تصور بھی محال ہے۔