1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوبہ کی شورش زدہ پہاڑیاں، ہزاروں مریض، ماہر سرجن صرف ایک

عاصمہ علی16 اکتوبر 2015

سوڈان کے نوبہ نامی پہاڑی علاقے میں امریکی سرجن ٹوم کاٹینا اتنے زیادہ مریضوں کا علاج کرچکے ہیں کہ ان کی دسرت تعداد انہیں خود بھی یاد نہیں۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ اس شورش زدہ علاقے میں صرف وہی ایک مستند سرجن ڈاکٹر ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GpUi
Konflikt Nuba Mountains
تصویر: Andreas Stahl

مدر آف مرسی کیتھولک ہسپتال میں بطور میڈیکل ڈائریکٹر، ڈاکٹر اور سرجن کام کرنے والے کاٹینا ان گنت مریضوں کے ہولناک آپریشنز کر چکے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے آپریشن بھی شامل تھے، جو وہ چاہیں بھی تو بھی نہیں بھلا سکتے ہیں۔ خطرناک بات یہ ہے کہ جہاں وہ یہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں ، وہ علاقہ سن 2011 سے باغیوں کے زیرقبضہ ہے۔

کاٹینا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے سکائپ کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا، ’یہ لوگ کچلے جا رہے ہیں اور ایسا صرف جنگ کی وجہ سے ہی نہیں ہے‘۔ گزشتہ سال اس علاقے میں خسرے کی وبا پھیلنے سے ان کے ہسپتال میں 1400 مریضوں کا علاج کیا گیا، جن میں سے 30 ہلاک بھی ہو گئے۔ کاٹینا نے بتایا، ’اگر آپ اتوار کے دن صبح یہاں آئیں تو آپ ایک بچے کو دیکھیں گے جو خسرے سے مر رہا ہوگا اور اس کی ماں صرف چیخ چیخ کر رو رہی ہوگی اور یہ مکمل طور پر حوصلہ شکن ہو سکتا ہے۔‘

دبلے پتلے 51 سالہ کاٹینا 345 بیڈ پر مشتمل اس ہسپتال میں تمام اہم آپریشنز اور چیک اپ کرنے کے علاوہ بچوں کی پیدائش کی ذمہ داری بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہسپتال علاقے میں رہنے والے ساڑھے سات لاکھ افراد کو صحت کی سہولیات مہیا کرتا ہے۔

کاٹینا کو ہمیشہ سے ہی مشنری کاموں میں دلچسپی تھی مگر تبلیغ کی جگہ انہوں نے عملی کام کو ترجیح دی اور میڈیکل کی پڑھائی کر کے سن 2007 میں اس ہسپتال میں کام کرنے کی حامی بھری، جس میں مذہب سے بالاتر ہوکر بغیر پیسوں کے علاج کیا جاتا ہے۔

Konflikt Nuba Mountains
سوڈان کے نوبہ نامی پہاڑی علاقے میں سن دو ہزار گیارہ سے باغی کنٹرول میں ہیںتصویر: Andreas Stahl

سن 2008 میں جب کاٹینا وہاں پہنچے تو ان کا پہلا تاثر وہاں کی شدید گرمی تھی اور دوسرا وہ ان لوگوں کے بیچ تھے جو ’سالوں سے غفلت اور خانہ جنگی‘ کے شکار تھے۔ نوبہ میں رہنے والے لوگ سن 1983 سے لیکر 2005 ء تک خرطوم کی عرب حکومتوں اور جنوبی سوڈان کے باغیوں کے مابین جاری خانہ جنگی سے بری طرح متاثر ہوئے۔ سن 2011 میں جب سوڈان کی پیپلز لبریشن موومنٹ نے خرطوم کی حکومت کے خلاف بغاوت کردی تو نوبہ کے لوگ ایک مرتبہ پھر سے حالت جنگ میں چلے گئے۔

علاقائی سطح پر لڑائی کے علاوہ اس ہسپتال کو کبھی کبھار خرطوم کی حکومت کی طرف سے فضائی بمباری کا سامنا بھی کرنا پڑ جاتا ہے، جس کی خرطوم حکومت تردید کرتی ہے۔ جیٹ طیاروں کی دہلا دینے والی آوازوں کے ساتھ ہی ہسپتال کا عملہ اور مریض خندقوں میں پناہ لیتے ہیں۔ کاٹینا کہتے ہیں، ’یہ اتنی خوفناک آواز ہوتی ہے، جو میں نے پہلے کبھی نہیں سنی تھی‘۔ جنگی صورتحال نہ ہونے کے باوجود بھی کاٹینا اور ان کی ٹیم کو آرام کا وقت میسر نہیں آتا۔کاٹینا نے بتایا، ’ہم اس وقت بھی فارغ نہیں کیونکہ یہ ملیریا کا سیزن ہے۔‘