’نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے‘: پچیس چینی شہری گرفتار
17 مئی 2016منیلا سے منگل 17 مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق چینی ماہی گیروں کے دوکشتیاں فلپائن کی سمندری حدود میں غیر قانونی طور پر مچھلیاں پکڑ رہی تھیں۔ ان کے عملے نے ان کشتیوں کو فلپائن کی کمپنیوں کی ملکیت اور خود کو مقامی شہری ظاہر کرنے کے لیے ان کشتیوں پر فلپائن کا قومی جھنڈا لگا رکھا تھا۔
دور سے بظاہر یہ منظر کسی کے لیے بھی شک و شبے کی وجہ نہ بنتا لیکن وہاں گشت کرنے والے فلپائن کے کوسٹ گارڈز اور فشریز بیورو کے اہلکاروں نے اچانک دیکھا کہ ان کشتیوں پر لہرانے والا فلپائن کا پرچم الٹا لہرا رہا تھا۔ گشتی ٹیم نے غیر قانونی ماہی گیری کا شبہ ہونے پر جب ان کشتیوں کو روکا اور ان کے عملے سے پوچھ گچھ کی تو پتہ چلا کہ یہ دونوں کشتیاں دراصل چین کی تھیں اور ان پر سوار عملے کے مجموعی طور پر تمام 25 افراد بھی چینی شہری تھے۔
یہ واقعہ سترہ مئی بروز منگل فلپائن کے انتہائی شمال میں واقع صوبے باتانیس کے ساحلوں سے کچھ دور ایسے سمندری علاقے میں پیش آیا، جو تائیوان سے زیادہ دور نہیں ہے۔ یہ چینی ماہی گیر چونکہ دانستہ طور پر فلپائن کی سمندری حدود میں غیر قانونی ماہی گیری کر رہے تھے، اس لیے انہیں ان کی کشتیوں سمیت قبضے میں لے لیا گیا۔
بعد ازاں منیلا میں فشریز بیورو کے ڈائریکٹر آسِس پیریز نے بتایا، ’’قومی پرچم درست لہرا رہا ہوتا، تو ہمیں کوئی شبہ نہ ہوتا۔ لیکن فلپائن کا الٹا لہرانے والا قومی پرچم دیکھتے ہی ہمیں اندازہ ہو گیا تھا کہ سمندری علاقہ تو فلپائن ہی کا ہے لیکن یہ کشتیاں فلپائن کی نہیں ہو سکتیں۔‘‘
پیریز نے بتایا کہ اس وقت یہ کشتیاں اور ان کا عملہ باتانیس کے صوبائی دارالحکومت باسکو میں حکام کے قبضے میں ہیں، جہاں ملزمان سے پوچھ گچھ کے لیے منیلا میں چینی سفارت خانے کی طرف سے بھیجے جانے والے مترجموں کی آمد کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
چین اور فلپائن کے مابین بحیرہ جنوبی چین کے علاقے میں جغرافیائی تنازعے کی وجہ سے پہلے ہی سفارتی کشیدگی پائی جاتی ہے لیکن تائیوان سے کچھ دور صوبے باتانیس کے قریب ساحلی علاقہ وہ خطہ ہے، جو واضح طور پر فلپائن کی سمندری حدود میں شمار ہوتا ہے۔