1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نشہ آور ٹیکوں کا استعمال ہیپا ٹائٹس اور سرطان کا موجب

28 جولائی 2011

غیر قانونی طور پر نشہ آور ٹیکے لگانے والے 10 ملین افراد ہیپا ٹائٹس بی اور 1.2 ملین ہیپا ٹائٹس سی میں مبتلا ہیں۔ اس امر کا انکشاف ایک معروف برطانوی طبی جریدے The Lancet میں چھپنے والی ایک تازہ ترین رپورٹ سے ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/125RM
جرمنی میں بھی منشیات کا ٹیکہ لگانے والے افراد کی صحت ایک اہم مسئلہ ہےتصویر: AP

ایک معروف برطانوی طبی جریدے The Lancet میں چھپنے والی ایک تازہ ترین رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ دنیا بھر میں نشہ آور ٹیکے کا استعمال کرنے والے کئی ملین انسانوں میں ہیپا ٹائٹس بی اور سی کے جراثیم تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ مزید یہ کہ ٹیکوں کے ذریعے منشیات کا استعمال ہیپا ٹائٹس سی HCV کا پھیلاؤ، صحت کی خرابی اوراقتصادی بوجھ کے اعتبار سے اتنا ہی مہنگا پڑ رہا ہے جتنا کہ HIV اور کینسر۔ برطانوی جریدے کی رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ دنیا بھر میں نشہ آور ٹیکے لگانے والوں کی کُل تعداد کا دو تہائی حصہ HCV کے انفکشن میں مبتلا ہے۔ ماہرین کے مطابق 80 فیصد کے اندر کہنہ انفکشنز ہونے کے امکانات نہیں پائے جاتے تاہم 11 فیصد میں آئندہ دو دہائیوں کے اندر جگر کی مہلک بیماری Cirrhosis جسے اردو میں تشمع کہتے ہیں، کا شکار ہو جائیں گے۔ تشمع دراصل جگر کا ایک ایسا مرض ہے جس میں جگر کی نسیجیں یا ٹیشوز اپنی ساخت میں لیفی یا ریشہ دار ہو جاتی ہیں یا یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ جگر کی قدرتی یا فعلیاتی نسیج متاثر ہو کر ندبہ یا Scar جیسی ہو جاتی ہے۔ ایسی صورتحال جگر کو غیر فعال بنا دیتی ہے اور ایسے مریضوں میں موذی عارضہ سرطان پیدا ہو جاتا ہے۔

Drogenabhängige mit Spritze
نشہ آور انجکشن کے عادی افراد اس کے بغیر نہیں رہ پاتےتصویر: Bilderbox

تمام تر طبی ریسرچ کے باوجود ہیپا ٹائٹس سی وائرس کے خلاف حالیہ دنوں میں کوئی ٹیکہ ایجاد نہیں ہوا ہے۔ 77 ممالک میں ہیپا ٹائٹس سی کے مریضوں کے بارے میں جمع کیے جانے والے کوائف سے پتہ چلا ہے کہ ان ملکوں میں نشہ آور ٹیکوں کے استعمال کرنے والوں کی شرح ایک دوسرے سے کہیں مختلف ہے۔ 25 ممالک میں یہ شرح 60 سے 80 فیصد بتائی جاتی ہے جس میں یورپی ملک اسپین، جرمنی اورفرانس کے علاوہ امریکہ، چین اورکینیڈا شامل ہیں۔ 12 ممالک، جن میں اٹلی، پرتگال، پاکستان، ہالینڈ، تھائی لینڈ اور میکسیکو شامل ہیں، کے 97 فیصد ہیپا ٹائٹس کے شکار افراد منشیات کا استعمال کر رہے ہیں۔

برطانیہ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں یہ شرح سب سے کم پائی جاتی ہے۔ ان ملکوں میں ہیپا ٹائٹس کے شکار افراد کی کل تعداد کا نصف حصہ نشہ آور ٹیکوں کا استعمال کرتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ہیپا ٹائٹس بی HBV وائرس درون وریدی یا ٹیکے کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ وائرس جنسی ارتباط اور ماں سے بچے میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔

Süchtiger spritzt sich Heroin
ہیروئن کا ٹیکہ لگانے والا ایک شخص چھپ کر کارروائی کر رہا ہےتصویر: picture alliance/dpa

The Lancet میں شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 350 ملین افراد ہیپا ٹائٹس کے کہنہ مرض میں مبتلا ہیں جن میں سے تقریباً تمام مریضوں پر اُن کے بچپن میں اس انفکشن نے حملہ کیا تھا۔ رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ عالمگیر سطح پر ہیپا ٹائٹس بی کے خلاف بچپن میں لگنے والے ٹیکے کا استعمال بہت ضروری ہے تاکہ کم عمری ہی سے اس وائرس سے بچاؤ کو ممکن بنایا جا سکے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں