1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نسل پرستی کے خلاف کانفرنس

عدنان اسحاق20 اپریل 2009

اسرائیل، امریکہ، ہالینڈ اورآسٹریلیا کے بعد اب جرمنی نے بھی کانفرنس میں شرکت کرنے سے معذرت کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/HaKI
تصویر: AP

اسرائیل کی یکطرفہ مخالفت کے خدشے اورایران کے صدرمحمود احمدی نژاد کی شرکت کی وجہ سے بہت سے مغربی ممالک نے نسل پرستی کے خلاف ہونے والی کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سوئٹزرلینڈ کے شہرجنیوا میں آج سے شروع ہونے والی اس کانفرنس میں اسرائیل، امریکہ، ہالینڈ اورآسٹریلیا کے بعد اب جرمنی نے بھی شرکت کرنے سے معذرت کرلی ہے۔

Iran Großbritannien Streit um Fernsehansprache von Ahmadinedschad
ایرانی صدر احمدی نژادتصویر: AP

جرمن وزیر خارجہ فرنک والٹرشٹائن مائرنے کہا کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا۔ جرمن حکومت کا خیال ہے کہ گذشتہ کانفرنس کی طرح اس مرتبہ بھی اس پلیٹ فارم کو دوسروں کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے اور یہ قابل قبول نہیں ہے۔ جرمن اورکئی دوسرے یورپی ممالک کی حکومتوں کو خدشہ ہے کہ کانفرنس میں شریک اسلامی ممالک اس موقع کواسرائیل کے خلاف پروپگینڈے کے طور بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ جرمنی نے اقوام متحدہ کی کسی کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ ساتھ ہی جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر نے کانفرنس میں شرکت تمام ممالک کے اپیل کی وہ نسل پرستی اور تعصب کے خاتمے کے حوالے سے مثبت کوششیں کریں اور کانفرنس کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہ ہونے دیں۔

بائیکاٹ کی سب سے بڑی وجہ کانفرنس کے اختتامی اعلامیے کا مجوزہ مسودہ ہے۔ اس مسودے کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ اس میں اسرائیل پر یکطرفہ تنقید کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنرناوانیتھم پللے نے امریکہ اور دیگرمغربی ممالک کی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پرافسوس کا اظہارکیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کےاعتراضات کے بعد اختتامی اعلامیے کے مسودے میں مشرقی وسطی سمیت تمام متنازعہ نکات نکال دیئے گئے تھے۔

Rassismus Konferenz in Genf
جنیوا میں کانفرنس کے موقع پر ایک فلسطینی خاتونتصویر: AP


ایرانی صدرمحمود احمد نژاد کانفرنس میں شرکت کے لئے جنیوا پہنچ چکے ہیں۔ جنیوا روانگی سے قبل ایک ایرانی ٹیلیوژن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے نسل پرستی کا چیمپئن قرار دیا۔ جبکہ اسرائیلی وزرات خارجہ نے ایرانی صدرکی شرکت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے شخص کی کانفرنس میں شرکت جو ہولوکاسٹ کا انکاری ہو انتہائی افسوس ناک بات ہے۔ امریکہ اوراسرائیل نے 2001 میں بھی جنوبی افریقہ میں ڈربن میں ہونے والی کانفرنس کا بائیکاٹ کیا تھا کیونکہ اس مرتبہ اختتامی مسودے میں صیہونیت کو نسل پرستی سے جوڑا گیا تھا۔

جنیوا میں ہونے والی اس کانفرنس کو آخری لمحات کی کانفرنس بھی کہا جا رہا ہے کیونکہ ابھی تک یہ واضع نہیں ہو سکا ہے کہ کتنے ممالک اس میں شرکت کریں گے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو امید ہے کہ کانفرنس میں شرکاء کا ایک ایسے لائحہ عمل پراتفاق ہو جائے گا کہ جس کی مدد سے دنیا بھرمیں نسل پرستی کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جنیوا میں ہونے والی اس کانفرنس میں یہ جائزہ بھی لیا جانا چاہیے کہ آیا آٹھ سال قبل ہونے والے اجلاس کے بعد نسل پرستی، تعصب اورغیرملکیوں کے خلاف نفرت کے خاتمے کی جنگ میں کس حد تک کامیابی ہوئی ہے۔