1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناورو جزیرے پر ایک ماہ میں دوسری ہلاکت

صائمہ حيدر11 مئی 2016

وسطی پیسیفک کے جزیرے ناورو پر ایک بنگلہ دیشی نوجوان مہاجر کی موت واقع ہو گئی ہے۔اس جزیرے پر ایک ماہ میں ہونے والی یہ دوسری ہلاکت ہے۔ ناقدین نے آسٹریلیا پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ کے متلاشی افراد کو ماورائے ساحل نہ بھیجے۔

https://p.dw.com/p/1Ila7
تصویر: AAustGetty Images/AFP/S. Khan

آسٹریليا کی جانب سے اپنے ہاں سياسی پناہ کے تلاش ميں کشتيوں پر پہنچنے والے تمام افراد کو پاپوا نیوگنی اور ناورو کے جزائر پر بھيج ديا جاتا ہے، خواہ وہ پناہ گزين ہی کيوں نہ ہوں۔ ان لوگوں پر يہ شرط لاگو ہوتی ہے کہ يا تو وہ وہاں مستقل سکونت اختیار کريں يا پھر اپنے آبائی ممالک لوٹ جائيں۔

آسٹريليا ميں مہاجرین سے متعلق محکمے کا کہنا ہے کہ 26 سالہ بنگلہ دیشی نوجوان کی موت ممکنہ طور پر دل بند ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اپنے ایک بیان میں متعلقہ محکمے نے کہا، ’’اس نوجوان کو 9 مئی کو سینے میں درد کی شکایت پر ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ ہسپتال میں علاج جاری تھا لیکن بندش قلب کے باعث آج صبح اس کی موت واقع ہو گئی۔‘‘

دوسری جانب مہاجرین کے ليے کام کرنے والے ’ريفيوجی ايکشن کوليشن‘ نامی گروپ کا دعویٰ ہے کہ اس نوجوان نے خود کشی کی ہے۔ گروپ کے مطابق متعلقہ شخص ہسپتال میں داخلے سے کہيں پہلے سے ہی ضرورت سے زیادہ مقدار میں دوائیں لے رہا تھا۔ گروپ نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا، ’’اس بنگلہ دیشی نوجوان کے دوستوں کے مطابق وہ بھی اسی اعصابی تناؤ میں مبتلا تھا، جسے جزیرے پر موجود دیگر لوگ جھیل رہے ہیں کیونکہ وہاں انہیں کوئی مستقبل دکھائی نہیں دیتا۔‘‘

انسانی حقوق کی تنظیمیں آسٹریلیا کی جانب سے مہاجرین کو سمندر پار جزيروں میں قائم کیمپوں کی جانب بھیجے جانے کی مذمت کر رہی ہیں
انسانی حقوق کی تنظیمیں آسٹریلیا کی جانب سے مہاجرین کو سمندر پار جزيروں میں قائم کیمپوں کی جانب بھیجے جانے کی مذمت کر رہی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اس سے قبل اسی ماہ ایران سے تعلق رکھنے والے ایک مہاجر نے ناورو میں خود کشی کر لی تھی جبکہ ایک صومالی پناہ گزين خاتون نے بھی خود کو آگ لگا لی تھی، جسے بہت تشویشناک حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔

ایڈووکیسی گروپ ’گیٹ اپ‘ کے ترجمان ماتھیو فلپس کا کہنا ہے، ’’بنگلہ دیشی مہاجر ناورو پر دو سال سے زائد عرصے سے رہ رہا تھا۔گزشتہ دو ہفتوں میں دو افراد خود کو آگ لگا چکے ہیں جن میں سے ایک موت کے منہ میں چلا گیا۔اب وقت آگیا ہے کہ ان لوگوں کو اپنے درمیان واپس لایا جائے جن پر غیر قانونی اور ظالمانہ طور پر سلامتی کے دروازے بند کر دیے گئے۔‘‘

سن 2013 سے آسٹریلوی حکومت نے کشتیوں پر آنے والے پناہ کے متلاشی افراد کو، خواہ وہ مہاجرین ہی کیوں نہ ہوں، آسٹریلیا میں مستقل قیام دینے سے انکار کیا ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں آسٹریلیا کی جانب سے مہاجرین کو سمندر پار جزيروں میں قائم کیمپوں کی جانب بھیجے جانے کی مذمت کر رہی ہیں۔ ناورو میں نظر بندی کیمپ میں مہاجرین کی نقل و حرکت سے پابندی اٹھا لی گئی ہے جبکہ پاپوا نیوگنی کی حکومت نے کہا ہے کہ عدالت کی طرف سے مہاجرین کیمپ کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد اسے بند کر ديا جائے گا۔