نامور جرمن کیمرہ مین بال ہاؤس کا انتقال، ہالی وُڈ سوگوار
13 اپریل 2017بال ہاؤس کے پبلشنگ ہاؤس ’ڈی وی اے زاخ بُخ‘ نے اُن کے اہلِ خانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے بیمار چلے آ رہے تھے اور اُن کا انتقال جرمن دارالحکومت برلن میں اُن کے اپارٹمنٹ میں ہوا۔
بال ہاؤس نے ہالی وُڈ کے جن نامور فلم ہدایتکاروں کے ساتھ مل کر کام کیا، اُن میں مارٹِن سکورسیسی، فرانسس فورڈ کپولا، رابرٹ ریڈ فورڈ، رائنر ویرنر فاس بِنڈر اور مائیک نکولس شامل ہیں۔
بال ہاؤس اور چوہتر سالہ سکورسیسی نے 1985ء میں کم بجٹ والی ’آفٹر ہاؤس‘ سے لے کر 2006ء میں ایک سو ملین ڈالر کی لاگت والی ’دی ڈیپارٹڈ‘ تک، جس میں لیونارڈو ڈے کاپریو اور جیک نکلسن نے کام کیا تھا، مل کر سات فلمیں بنائیں۔
سکورسیسی نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں اپنے دوست بال ہاؤس کے انتقال پر گہرا صدمہ ہوا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بیس سال سے زیادہ عرصے تک اُن کی بال ہاؤس کے ساتھ نہ صرف ایک بہت ہی تخلیقی شراکت رہی بلکہ وہ ایک قریبی اور پائیدار دوستی کے رشتے میں بھی بندھے رہے: ’’وہ ایک شاندار انسان تھے، جن کا چہرہ مشکل حالات میں بھی ہمیشہ ایک خوبصورت مسکراہٹ سے جگمگاتا رہتا تھا۔ جو بھی اُنہیں جانتا ہے، اُس کی یاد میں اُن کی مسکراہٹ ہمیشہ محفوظ رہے گی۔‘‘ سکورسیسی نے کہا کہ اُنہوں نے اپنی زندگی میں بال ہاؤس سے بہت کچھ سیکھا اور اُن کا انتقال اُن کے لیے ایک ’ذاتی نقصان‘ ہے۔
ہالی وُڈ کے مشہور جرمن فلم ڈائریکٹر وولف گانگ پیٹرسن نے بھی، جن کی عمر چھہتر برس ہے، کیمرہ مین بال ہاؤس کی موت کو ’ایک بڑا دھچکا‘ قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ بال ہاؤس کے ساتھ اُن کی پہلی ملاقات نصف صدی قبل برلن کی فلم یونیورسٹی میں ہوئی تھی، جہاں بال ہاؤس بطور اُستاد پڑھایا کرتے تھے۔ بعد میں اِن دونوں نے ہالی وُڈ میں 1995ء میں ممتاز امریکی اداکار ڈسٹن ہوفمین کے ساتھ فلم ’آؤٹ بریک‘ بنائی اور 1997ء میں ’ایئر فورس وَن‘ بنائی، جس میں نامور امریکی اداکار ہیرسن فورڈ کو امریکی صدر کے طور پر دہشت گردوں کے ساتھ لڑتے دکھایا گیا تھا۔
پیٹرسن کے مطابق بال ہاؤس کیمرے کو شاندار طریقے سے حرکت میں لایا کرتے تھے اور اُن کے فن کی خاص بات روشنی کے ساتھ کی جانے والی جادوگری ہوتی تھی۔
مشائیل بال ہاؤس نے جن درجنوں فلموں کی عکاسی کی، اُن میں ہالی وُڈ کی مشہور فلمیں ’گُڈ فَیلاز‘ (1991)، ’بریم سٹاکرز ڈریکولا‘ (1992)، ’گینگز آف نیویارک‘ (2002) اور ’دی ڈیپارٹڈ‘ (2006) بھی شامل ہیں۔
مشائیل بال ہاؤس تین بار بہترین سینماٹوگرافر کے آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئے، 1987ء میں ’براڈکاسٹ نیوز‘ کے لیے، 1989ء میں ’دی فیبُولس بیکر بوائز‘ کے لیے اور آخر میں ’گینگز آف نیویارک‘ کے لیے۔
سن 2016ء میں اُنہیں برلن کے فلمی میلے ’برلینالے‘ کی جانب سے فلم کے لیے اُن کی عمر بھر کی خدمات کے بدلے میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔