1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناراضگی ختم، ایم کیو ایم حکومت میں شامل

7 جنوری 2011

وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کےایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کےدورے کے بعد اپوزیشن بینچوں پر بیٹھی متحدہ قومی موومنٹ حکومتی بینچوں پر بیٹھنے کو تیار ہوگئی۔

https://p.dw.com/p/zusd
وزیر اعظم گیلانی ایم کیو ایم کے مرکز میں سندھ کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اور ایم کیو ایم کے رہنماوں کے ہمراہتصویر: picture-alliance/dpa

حکومت اور متحدہ کے درمیان ریفارمڈ جی ایس ٹی بل پر شروع ہونے والے اختلافات نے فاصلے بڑھانے شروع کیے اور پھر وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے بیانات نے خلیج میں مزید اضافہ کردیا۔ پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیے جانے والے حالیہ اضافہ پر ایم کیو ایم نے حکومت سے الگ ہونے اور اپوزیشن کی نشستوں پر بیٹھنے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کے جانب سے پٹرولیم مصنوعات میں کیا جانے والا حالیہ اضافہ واپس لینے اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دورہ نائن زیرو کے بعد بالاآخر روٹھے ہوئے مان گئے اور ایم کیو ایم نے ایک بار پھر حکومتی نشستوں پر بیٹھنے کا اعلان کردیا ہے۔

جے یو آئی کی حکومت سے علیحدگی اور پھر ایم کیو ایم کے حکومت سے باہر آجانے سے حکومتی حلقوں کی بے چینی میں شدید اضافہ ہو گیا۔ اسے حکومت بچانے کی کوشش کہیں یا پیپلز پارٹی کی مفاہمتی پالیسی کاحصہ حکومت نے ایم کیو ایم کے مطالبے پر نہ صرف پٹرول کی پرانی قیمتیں بحال کردیں بلکہ وزیرا عظم نے نائن زیرو کے دورے میں ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کے یقین دہانی کرادی۔ نائن زیرو پر خطاب میں وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ الطاف بھائی سے قومی امور پرکئی بار بات ہوئی ہے اورایم کیوایم کے مطالبات منظورکرکے نائن زیرو آیا ہوں۔

Pakistan Politik Koalition
وزیراعظم گیلانی ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے صوبائی گورنر عشرت العباد کے ہمراہتصویر: picture-alliance/dpa

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن رضا ہارون نے کہا کہ امید ہے حکومت کرپشن کےخاتمے کیلئےمؤثراقدامات کرےگی، فی الحال وفاقی کابینہ میں شمولیت سے قاصر ہیں۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے وزیراعلی سندھ کو ہدایات جاری کیں کہ سندھ کابینہ کے تمام فیصلوں میں ایم کیو ایم سے مشاورت کی جائے اور ایم کیو ایم کے وزراء کے روکے گئے فنڈز فوری طور پر جاری کئے جائیں۔

رپورٹ: رفعت سعید

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں