اگر تکلیف دہ یادوں پر قابو پانے کی کوئی راہ نکل سکے تو یہ ایسے افراد کے لیے ایک نعمت ہو گی جو پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈِس آرڈر کا شکار ہیں۔ سائنسدان اُس اینزائم کا پتہ چلا چکے ہیں جو خوف پر مبنی یادوں کو ہماری یادداشت کا حصہ بناتا ہے۔ اس اینزائم کو CDK5 کا نام دیا گیا ہے۔ اگر یہ انزائم خوف سے متعلق یادوں کو محفوظ کرنے کا کام کرتا ہے تو پھر کوئی ایسا طریقہ بھی ہو گا کہ اس عمل کو روکا جا سکے۔