نابینا انگلیوں سے چھُو کر پڑھ سکتے ہیں، ’بریل کا عالمی دن‘
4 جنوری 2017بریل تحریر دیکھنے اور چھُونے میں کیسی ہوتی ہے، یہ جاننے کے لیے شاید زیادہ دور جانے کی ضرورت نہ ہو۔ ہو سکتا ہے کہ اس تحریر کا نمونہ آپ کو اپنے گھر ہی میں مل جائے۔ وہ یوں کہ ادویات کے ہر پیکٹ پر ایک جگہ کچھ اُبھرے ہوئے نقطے ہوتے ہیں، جنہیں دیکھنے میں شاید کچھ مشکل پیش آئے لیکن ہاتھ سے چھُو کر اُنہیں محسوس کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔
بریل سے بھلا کیسے پڑھا جا سکتا ہے؟
دوا کے کسی پیکٹ پر بنے بریل نقطوں کو تلاش کر لینا پھر بھی آسان ہے تاہم یہ مرحلہ آنے پر کہ نقطے ہیں کتنے اور بنے کس ترتیب سے ہوئے ہیں، بہت سے آنکھوں والے ہار مان لیتے ہیں۔ ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایڈیٹر کے طور پر وابستہ اور زبانوں پر تحقیق کے ماہر اسکندر عابدی کہتے ہیں کہ یہ کام اتنا بھی مشکل نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ذرا سی مشتق سے کوئی بھی بریل تحریر پڑھی جا سکتی ہے۔
چھ نقطے اور انہیں جوڑنے کے چونسٹھ امکانات
اس طرزِ تحریر کو چار جنوری 1809ء کو فرانس میں جنم لینے والے اور تین سال کی عمر میں ایک حادثے کے بعد بصارت سے محروم ہو جانے والے لُوئی بریل نے ایجاد کیا اور اُنہی کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ہر سال چار جنوری ہی کو بریل کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس طرزِ تحریر میں لکھتے وقت ہر ایک علامت چھ نقاط پر مشتمل ہوتی ہے، تین عمودی رُخ میں اور دو اُفقی رُخ میں۔ اس طرح مجموعی طور پر چھ پوزیشنیں ہوتی ہیں، جن میں سے ہر پوزیشن پر یا تو کوئی اُبھرا ہوا نقطہ ہوتا ہے یا پھر وہ جگہ خالی ہوتی ہے۔ اس طرح جوڑنے کے کُل چونسٹھ امکانات بنتے ہیں۔ بریل بجائے خود کوئی زبان نہیں ہے بلکہ یہ اُن علامات کے کوڈز پر مشتمل ہوتی ہے، جو کسی زبان میں استعمال ہوتی ہیں۔ بریل لاطینی ہی نہیں بلکہ اور بہت سی زبانوں کے ساتھ ساتھ روسی، چینی اور فارسی میں بھی دستیاب ہے۔
انگلیوں کے ساتھ پڑھنا
بچپن سے نابینا اسکندر عابدی کی مادری زبان فارسی ہے:’’میرا وطن ایران ہے اور وہیں میں نے بریل تحریر سیکھی تھی۔ میں وہاں نابیناؤں کے ایک جرمن مشن کی طرف سے نابیناؤں کے لیے قائم کیے گئے ایک ہوسٹل میں رہتا تھا۔‘‘ یہ کرسٹوفل بلائنڈ مشن تھا، جس کے بانی پادری ایرنسٹ ژاکوب کرسٹوفل نے بریل تحریر کا فارسی وَرژن بنا کر ایران میں متعارف کروایا تھا۔ بریل پڑھتے وقت اسکندر عابدی کے دائیں اور بائیں ہاتھ کی انگلیاں کاغذ پر آگے پیچھے بھاگ رہی ہوتی ہیں۔
کمپیوٹر کے باوجود بریل ناگزیر
بریل طرزِ تحریر سے استفادہ کرنے والے اپنے تمام نابینا ساتھیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ یہ طرزِ تحریر ضرور سیکیں کیونکہ ایسا کرتے ہوئے وہ نہ صرف پیشہ ورانہ زندگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں بلکہ یہ علم تعلیم و تربیت میں بھی اُن کا معاون ثابت ہو سکتا ہے اور وہ اِسے مختلف طرح کی معلومات حاصل کرنے یا محض تفریح کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔