1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائیجر میں فوجی حکومت نے انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا

22 فروری 2010

نائیجر کی فوجی حکومت نے ملک میں انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ فوج نے یہ اعلان اتوار کو علاقائی تنظیم ایکواس کے سربراہ سے ملاقات کے بعد کیا۔

https://p.dw.com/p/M7Rf
تصویر: DW
Niger / Putsch / Niamey
فوج نے جمعرات کو حکومت کا تختہ الٹاتصویر: AP

نائیجر کے دارالحکومت میں ایکواس کمیشن کے صدر محمد ابن چمباس نے فوجی حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ بعد ازاں فوجی ترجمان کرنل جبریلا حامدو نے کہا کہ نیا آئین تشکیل دیا جائے گا اور انتخابات کرائے جائیں گے تاہم انہوں نے انتخابات کی تاریخ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

فوجی ترجمان نے مزید کہا کہ معزول صدر تانجا نظر بند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریڈ کراس کو معزول صدر سے ملاقات کی اجازت دے دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ نظر بندی میں ان کی سیکیورٹی اور صحت کا مکمل خیال رکھا جا رہا ہے۔

کرنل حامدو نے یہ بھی بتایا کہ وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ کے علاوہ گرفتار تمام وزراء کو رہا کیا جا چکا ہے۔

اقوام متحدہ اور مغربی افریقہ کی تنظیم ایکوواس کے نمائندے فوجی حکومت سے مذاکرات کے لئے دارالحکومت میانے میں موجود ہیں۔ ایکواس کے سربراہ ابن چمباس نے نائیجر کی فوجی حکومت کے نمائندوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ ملک میں جمہوریت کی بحالی اور اپنے معمول کے فرائض کی جانب لوٹنا چاہتے ہیں۔

نائیجر میں فوج نے جمعرات کو حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ فوج نے کہا کہ ملک کی باگ ڈور اب ’سپریم کونسل فار ریسٹوریشن آف ڈیموکریسی‘ کے ہاتھ میں ہے۔ فوج نے عوام پر زور دیا کہ وہ پرامن اور متحد رہیں اور ملک کو جمہوریت اور بہترین نظم و نسق کی مثال بنائیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ نائیجر کو غربت اور بدعنوانی سے نجات دلانے کے لئے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر سپریم کونسل کے اقتدار میں آنے کی حمایت کی جائے۔

اعلیٰ فوجی رہنما سالوجیبو کو سربراہ حکومت بنا دیا گیا جبکہ آئین معطل اور حکومتی ادارے تحلیل کر دئے گئے۔ سالو جیبو نے بعدازاں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں ترجیحات کے تعین کے لئے مذاکرات شروع کرنے کا عندیہ دیا تاہم اس وقت انہوں نے انتخابات منعقد کروانے کا ذکر نہیں کیا تھا۔

افریقی یونین نے نائیجر کی رکنیت معطل کر دینے کے بعد اس ملک میں آزاد انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا تھا۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے بھی نائیجر میں فوج کے اقتدار میں آنے کی مذمت کی ہے۔

Niger / Niamey / Putsch
میانے کی سڑکوں پر فوج کے اقتدار سنبھالنے کا جشنتصویر: AP

نائیجر کے دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے ہفتہ کو فوج کے اقتدار میں آنے کی حمایت میں ایک ریلی بھی نکالی، جس سے فوجی حکومت کے نمائندوں اور اپوزیشن کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔

نائیجر میں فوج نے 1999ء بھی حکومت گر ا دی تھی تاہم ایک سال بعد ہی اقتدار منتخب حکومت کو سونپ دیا تھا۔ فوج نے اس مرتبہ بھی ایسا ہی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید