نئی عراقی کابینہ پر پارلیمانی اظہار اعتماد
21 دسمبر 2010نوری المالکی کی وزارت عظمیٰ اورکابینہ کی منظوری دے کر عراقی پارلیمان نے تعطل سے عبارت سیاسی عمل ختم کر دیا ہے۔ منگل کو عراقی پارلیمنٹ نے دوسری مدت شروع کرنے والے مالکی کی حکومت کے تینتالیس نکاتی پروگرام کی بھی منظوری دے دی۔ اس پروگرام میں انسداد دہشت گردی کے علاوہ اقتصادی معاملہ بندی کو مزید فعال اور آزاد بنانے کا پلان بھی شامل ہے۔
پارلیمانی رائے دہی کے دوران علیحدہ علیحدہ مرحلوں میں وزارت عظمیٰ کے علاوہ تین نائب وزرائے اعظم اور انتیس رکنی کابینہ کی منظوری دی گئی۔ اس رائےشماری میں اراکین پارلیمنٹ نے نو عبوری وزراء کی تقرری کی توثیق بھی کر دی۔
مالکی کا وزراء کے حوالے سے یہ کہنا تھا کہ وہ اپنی کابینہ میں پروفیشنل افراد کو کھپانے کی خواہش رکھتے ہیں اور حکومت سازی کے عمل کی تکمیل کے لئے بعض عبوری وزراء کو رکھا گیا ہے۔ کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کے حوالے سے مالکی نے خواتین اراکین پارلیمنٹ کی کمیابی کا ذکر بھی کیا۔ پارلیمان کی واحد خاتون رکن کو کسی وزارت کی اہل خیال نہیں کیا گیا۔
نوری المالکی کی کابینہ میں تمام گروپوں کو نمائندگی دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کابینہ کے حوالے سے سابق وزیر اعظم ایاد علاوی کا کہنا تھا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ نئی حکومت عوامی امنگیں پورا کرنے کی کوشش کرے گی۔ علاوی نے مالکی کی حکومت کو بھرپور حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔
حکومت سازی کا معاہدہ بڑے سیاسی گروپوں کے درمیان دس نومبر کو طے پایا تھا۔ اس کے تحت کرد رہنما جلال طالبانی صدر، عرب اور شیعہ رہنما نوری المالکی وزیر اعظم، سنی رکن پارلیمنٹ اسامہ النجیفی کو اسپیکر منتخب کیا گیا تھا۔ پچیسس دسمبر تک مالکی کو کابینہ ہر صورت تشکیل دینا تھی۔ یہ مدت اگلے ہفتہ کے روز سہ پہر کو پوری ہو رہی تھی۔
سنی سیاستدان رفیع العیساوی خزانے کی وزارت کے نگران ہوں گے۔ تیل کی وزارت عبدالکریم لوابی کو تفویض کی گئی ہے۔ ہوشیار زیباری بدستور وزیر خارجہ رکھے گئے ہیں۔ ایاد علاوی کو انتہائی اہم دستوری ادارے یعنی قومی کونسل برائے سٹریٹیجک پالیسی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک