1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی سرد جنگ کی شروعات؟

Ishaq, Adnan21 اگست 2008

پولینڈ میں امریکی میزائل شکن راکٹوں کی تنصیب کے معاہدے پر دستخط کے بعد روس نے جوابی فوجی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔ ماہرین کی نظر میں یہ ایک نئی سرد جنگ کا آغاز ہے۔

https://p.dw.com/p/F1lA
امریکی اور پولش وزیر خارجہتصویر: picture-alliance/ dpa

امریکی میزائل شکن راکٹوں کی تنصیب کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد پولینڈ کے صدر Lech Kaczynski کے چہرے پرخوشی کا اظہار بالکل واضع تھا۔ پولینڈ کے وزیراعظم Donald Tus کے مقابلے میں صدر Kaczynski شروع ہی سے امریکی راکٹوں کی تنصیب کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔ اب معاہدے پر دستخط کے بعد وہ اسے ہر پہلو سے اپنی سیاسی فتح سمجھتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے ساتھ ہم دونوں فریقوں نے اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے اور یہ پولینڈ کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے۔ امریکہ دنیا کے طاقت ور ترین ملک کی حیثیت سے اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم بنا سکتا ہے اور اس طرح 20 اگست کا دن ہر لحاظ سےاطمینان بخش دن ہے۔

Polen USA Abkommen zu Raketenschild Rice und Radek Sikorski
کونڈولیزا رائس اور راڈک سیےروسکیتصویر: AP


1989 ء میں جمہوری تبدیلی کے بعد سے پہلی بارپولینڈ میں دوبارہ ایک غیر ملکی فوجی اڈہ قائم ہوگا۔ پولینڈ میں دس امریکی میزائل شکن راکٹوں کی تنصیب کا منصوبہ ہے جو کہ کسی بھی جانب سے آنے والے میزا ئلوں کو ناکارہ بنا سکتے ہیں اوریہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس منصوبے سے پولینڈ کو کسی بھی ملک کے میزائل حملوں سے بچایا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے قریب امریکی پیٹریاٹ میزائل بھی نصب کئے جائیں گے۔ امریکی وزر خارجہ کونڈولیزا رائس نے وارسا میں اس سمجھوتے کی آمادگی پرپولینڈ کی تعریف بھی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولینڈ اورامریکہ نے اس معاہدے کہ ذریعے اکیسویں صدی میں دہشت گردی کے خطروں سے نمٹنے کے لئے ایک فیصلہ کن قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میزائل شکن نظام ایک مشترکہ دفاعی نظام ہے اوراس نظام سے نئے خطرات کا بہتر طورسے مقابلہ کرنے کے لئے ہماری صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس معاہدے سے ساری دنیا کو یہ بھی معلوم ہو جانا چاہئے کہ پولینڈ امریکہ کے بہترین دوستوں میں سے ایک اوراس کا ایک اہم ساتھی ہے۔

Unterzeichnung von Raketen- und Beistandsabkommen in Polen, Warschau
تصویر: AP


رائس نے مزید یہ بھی کہا کہ متنازعہ میزائل شکن نظام ایک خالص دفائی نظام ہے اور وہ کسی کہ خلاف نہیں ہے۔ لیکن روس نے پولینڈ میں امریکی میزائل شکن راکٹوں کی تنصیب کو اپنی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے راکٹوں کی اس تنصیب کی مخالفت کی ہے اور جوابی فوجی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔ روس نے حال ہی میں یہ بھی کہا تھا کہ اس طرح پولینڈ خود بھی روسی ایٹمی میزائلوں کا ہدف بن رہا ہے۔ پولینڈ کے ایک سایسی ماہر Zbigniew Lewicki کے مطابق پولینڈ کے عوام کو غلط توقعات نہیں رکھنی چاہیں اور اس معاہدے سے پولینڈ کو کوئی زیادہ تحفظ حاصل نہیں ہو گا۔ پولینڈ کے صدر Kaczynsk امریکی راکٹوں کی جلد تنصیب چاہتے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ راکٹوں کی تنصیب اسی سال شروع ہو جائے گی۔