1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی میں سیاسی سرگرمیاں اور اہم فیصلے

افتخار گیلانی، نئی دہلی2 دسمبر 2008

ممبئی حملوں کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت نے پاکستان سے بیس افراد کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/G7kt
’’عوام کا غصہ بالکل درست ہے کیوں کہ سیاسی لیڈروں نے بلند بانگ دعووں اور بڑے بڑے بیانات دینے کے علاوہ ان کی سیکیورٹی کے لئے کچھ نہیں کیا‘‘ : منندرجیت سنگھ بٹاتصویر: AP

اس فہرست میں ڈان داوٴد ابراہیم، عسکری تنظیم جیش محمد کے بانی مسعود اظہر، کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ محمد سعید شامل ہیں۔

اس سلسلے میں بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھرجی نے کہا کہ بیس مطلوبہ افراد کی یہ فہرست بھارت میں پاکستانی ہائے کمیشن کو دے دی گئی ہے۔ ممبئی حملوں کے بعد بھارتی حکومت نے پاکستان کے تئیں جارحانہ موقف اختیار کیا ہوا ہے جبکہ امریکہ کی طرف سے بھی پاکستان پر دباٴو ڈالا جارہا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں بھارت کے ساتھ بھرپور تعاون کرے۔

Indien Menschen fotografieren nach Beendigung der Kämpfe am Hotel Taj Mahal die zerstörte Fassade mit ihren Mobiltelefonen Mumbai, Bombay, Terrorserie
وزیر خارجہ پرنب مکھرجی نے کہا کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے بھارت نے پاکستان سے جو مطالبات کئے ہیں حالانکہ ابھی تک ان کاکوئی اطمینان بخش جواب نہیں ملا ہے تاہم فی الحال پاکستان کے خلاف کوئی فوجی کارروائی زیر غور نہیں ہے۔تصویر: AP

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کو حالیہ حملوں کی تحقیقات کے تعلق سے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ بھارت میں سیکورٹی سے متعلق کابینہ کمیٹی، CCS کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں پاکستان کی طرف سے مشترکہ تفتیشی نظام اور ممبئی حملوں کی تحقیقات کے لئے مشترکہ کمیشن قائم کرنے کی تجاویز کو مسترد کردیا گیا۔ کُل بھارت انسداد دہشت گردی محاذ، یعنی All India Anti-Terrorism Front کے چیئرمین Maninderjeet Singh Bitta نے اس حوالے سے ڈوئچے ویلے کو بتایا: ملک کو کم از کم ایک سال تک فوج کے حوالے کرنے سے دہشت گردی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

ممبئی پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ دوسری طرف اس پورے واقعے کے دوران سیاسی لیڈروں کے رویے پر ان کے خلاف بھارت میں لوگوں میں ناراضگی بڑھتی جارہی ہے حتی کہ ایک طبقہ ملک کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہا ہے -

Indien Wahlen Frauen unterstützen den Wahlkampf der Bahujan Samaj Party
منندر جیت سنگھ بٹا کا خیال ہے کہ بھارت کے سیاسی لیڈروں کوخواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو صرف اپنے ووٹ بینک کی فکر رہتی ہے جس کی وجہ سے یہاں لوگ سیاسی غلامی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔تصویر: AP

ممبئی پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد صورت حال پر غورو خوض کے لئے نئی دہلی میں جاری میٹنگوں کے سلسلے کی تازہ کڑی کے تحت سےکورٹی سے متعلق کابینہ کمیٹی یعنی سی سی ایس کی میٹنگ ہوئی۔ جس میں پاکستان کی طرف سے مشترکہ تفتیشی میکینز م اور ممبئی حملوں کی تفتیش کے لئے مشترکہ کمیشن کی پیش کش پر بھی غور و خوض کرنے کے بعد اسے مسترد کردیا گیا۔ سی سی ایس نے نیشنل سیکیورٹی گارڈز کی بٹالین میں اضافہ کرنے اور وزیر اعظم ڈاکٹر من مون سنگھ کی طرف سے ملک میں چار مختلف مقامات پر ان کے نئے مراکز قائم کرنے کا جو اعلان کیا تھا اس کے طریقہ کار اور تفصیلات پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ میٹنگ کے بعد وزیر خارجہ پرنب مکھرجی نے کہا کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے بھارت نے پاکستان سے جو مطالبات کئے ہیں حالانکہ ابھی تک ان کاکوئی اطمینان بخش جواب نہیں ملا ہے تاہم فی الحال پاکستان کے خلاف کوئی فوجی کارروائی زیر غور نہیں ہے۔

خیال رہے کہ دسمبر2001 میں بھارتی پارلیمان پر ہوئے دہشتگردانہ حملے کے بعد بھارت نے بڑی تعداد میں اپنی فوج بھارت پاکستان سرحد پر تعینات کردی تھیں۔

Indien Einheiten der indischen Armee sichern das Gelände um das Hotel Taj Mahal in Bombay Mumbai Terrorserie
ممبئی پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔تصویر: AP

اس دوران ممبئی پر دہشت گردانہ حملوں کے دوران اور اس کے بعد حکمران اور اپوزیشن دونوں ہی پارٹیوں کے سیاسی لیڈروں کے رویے اور بیانات پر عوام مایوسی، افسوس اور ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ ان سیاسی لیڈروں کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں اور بعض مقامات پر ان کے پتلے بھی جلائے گئے۔لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سیاسی لیڈر جو چھوٹے چھوٹے معاملے پر بھی ایک دوسرے کا جینا محال کردیتے ہیں۔ عوام کی ناراضگی پر ایک دوسرے کا ساتھ دے رہے ہیں۔

یہاں آل انڈیا انسداد دہشت گردی محاذ کے چیئرمین منندرجیت سنگھ بٹا نے ڈائچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا غصہ بالکل درست ہے کیوں کہ سیاسی لیڈروں نے بلند بانگ دعووں اور بڑے بڑے بیانات دینے کے علاوہ ان کی سیکیورٹی کے لئے کچھ نہیں کیا۔ اس لئے موجودہ حالات میں ملک کو فوج کے حوالے کردینا ہی مناسب ہوگا۔ انہوں نے کہا : ’’حالانکہ میری بات سیاسی لیڈروں کو اچھی نہیں لگے گی لیکن اگرپچھلے ایک سال کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ملک کا کوئی بھی علاقہ ایسا نہیں ہے جہاں دہشت گردانہ حملے نہیں ہوئے ہوں اور ملک میں جو حالات بن گئے ہیں اس میں کیا ہم ایسا نہیں کرسکتے کہ پورے دیش میں امن و امان قائم کرنے کے لئے ‘ سیاسی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے‘اقتصادی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے‘ نارکو ٹیرارزم کو ختم کرنے کے لئے اور ایک اچھا سماج اور ایک نیا بھارت بنانے کے لئے ‘ ایک سال کے لئے ملک کو فوج کے حوالے نہیں کرسکتے “۔

Indien Innenminister Shivraj Patil zurückgetreten
ممبئی حملوں کے بعد وزیر داخلہ شیو راج پاٹل بھی مستعفی ہوگئےتصویر: AP

منندر جیت سنگھ بٹا دہشت گردی کے خلاف اپنی مہم کے لئے ملک بھر میں مشہور ہیں و ہ خود بھی کسی زمانے میں دہشت گردوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ فوج کے آنے سے ملک کے تمام مسائل دور ہوجائیں گے۔ ” آپ فوج کو جو مصیبت کے وقت بار بار بلاتے ہیں تو ایک سال کے لئے ملک کو فوج کے حوالے کیوں نہیں کردیتے‘ فوج کے آنے کے بعد ملک میں ہر طرف امن و امان ہوگا‘ سڑک پر چلنے والا ہر شخص محفوظ ہوگا‘ آج تو کوئی یہ یقین سے کہہ ہی نہیں سکتا ہے کہ وہ گھر سے باہرنکلنے کے بعد کیا دوبارہ صحیح سلامت گھر واپس بھی لوٹ سکے گا۔“

بٹا کا کہنا ہے : ’’ فوج ایسا ڈسپلن لے آئے گی جس کاآپ صرف تصور ہی کرسکتے ہیں۔ جن سیاسی لیڈروں کے دہشت گردوں سے تعلقات ہیں یا جو سیاسی لیڈر دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں‘ فوج انہےں بھی سدھار دے گی“۔

ممبئی حملوں کے حوالے سے گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کیرالہ کے وزیر اعلی اچوتانندن مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی آر آر پاٹل سے لے کر بی جے پی کے نائب صدر مختار عباس نقوی سمیت متعدد سیاسی رہنماوں کے بیانات کی وجہ سے لوگ ان سے خاصے ناراض ہیں۔ آر آر پاٹل کو تو اپنے عہدے سے استعفی بھی دینا پڑگیا۔

نریندر مودی نے اینٹی ٹیرررسٹ اسکواڈ کے سربراہ ہیمنت کرکرے کی موت پر ان کی بیوی کو ایک کروڑ روپے کی مالی مدد دینے کا اعلان کیا جسے ان کی بیوہ نے ٹھکرادیا آنجہانی میجر سندیپ انی کرشنن کے والد نے تعزیت کے لئے آئے کیرالہ کے وزیر اعلی اچوتانند کو اپنے گھر میں داخل نہیں ہونے دیا جب کہ مسٹر نقوی کے بیان سے خود ان کی پارٹی نے اپنا پلہ جھاڑ لیا ہے۔

Flash-Galerie Anschläge Mumbai Indien 2008
ممبئی حملوں میں تقریبا دو سو افراد ہلاک ہوئے جب کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد لگ بھگ تین سو ہےتصویر: AP

منندر جیت سنگھ بٹا کا خیال ہے کہ بھارت کے سیاسی لیڈروں کوخواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو صرف اپنے ووٹ بینک کی فکر رہتی ہے جس کی وجہ سے یہاں لوگ سیاسی غلامی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ بٹا نے خاصے غصے میں کہا : ”یہاں کا کون سا لیڈر ایسا ہے جس نے غیرملکی بینکوں میں اپنی دولت جمع نہیں کررکھی ہے۔ آخر ایسے لیڈروں کا کبھی نارکو ٹیسٹ کیوں نہیں ہوتا جس سے پتہ چل سکے کہ انہوں نے قوم کا کتنا پیسہ ہضم کرلیا ہے۔یہ لیڈران عیش و عشرت کی زندگی گذارتے ہیں دوسری طرف نیشنل سیکورٹی گارڈز کے جوانوں کو صرف تیرہ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ملتی ہے اور وہ اپنی جان ہتھیلی پر لے کر ملک کی حفاظت کرتے ہیں‘ لیکن جب وہ مارے جاتے ہیں توکوئی ان کے رشتہ داروں کا پرسان حال نہیں ہوتا۔ ان کے بیوی بچوں کو دردر کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں۔“

دریں اثنا ممبئی پر دہشت گردانہ حملوں کے 48 گھنٹے کے اندر آج شمال مشرقی ریاست آسام میں ایک ٹرین میں بم دھماکہ ہوا ہے جس میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 35دیگر زخمی ہوگئے۔